پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کے معاملے پر تینوں نجی آئل کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو (سی ای او) وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) میں پیش نہیں ہوئے۔
ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل نے تینوں نجی پیٹرولیم کمپنیوں کے سی ای اوز کو کل دوبارہ طلب کیا ہے، نوٹس میں کہا گیا ہے کہ تینوں ضروری ریکارڈز بھی اپنے ہمراہ لے کر آئیں۔
دوسری جانب نجی آئل کمپنیوں کی جانب سے ایف آئی اے میں جمع کرائی گئی انڈر ٹیکنگ جیو نیوز نے حاصل کرلی ہے جس کے مطابق ایک نجی کمپنی نے جون اور جولائی کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن پیٹرول جب کہ 30 ہزار میٹرک ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل درآمدکیا۔
کمپنی نے جون کے لیے ریفائنری سے 23 ہزار میٹرک ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل اٹھایا جب کہ جولائی کے لیے 45 ہزار میٹرک ٹن اٹھائے گی۔
دوسری نجی کمپنی نے جون کے لیے 35 ہزار اور جولائی کے لیے 50 ہزار میٹرک ٹن پیٹرول درآمد کیا جب کہ جون اور جولائی کے لیے 35، 35 ہزار میٹرک ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل بھی امپورٹ کیا گیا۔
اس دوسری کمپنی نے جون کے لیے ریفائنری سے 21 ہزار میٹرک ٹن پٹرول اٹھایا جب کہ جولائی کے لیے 20 ہزار میٹرک ٹن اٹھائے گی جب کہ جون کے لیے ریفائنری سے 20 ہزار میٹرک ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل اٹھایا اور جولائی کے لیے 20 ہزار میٹرک ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل اٹھائے گی۔
ایف آئی اے کو جمع تحریری یقین دہانی میں دونوں کمپنیوں نے کہا ہے کہ کسی پیٹرول پمپ پر تیل ختم نہیں ہوگا اور ذخیرہ اندوزی نہیں کی جائے گی۔
خیال رہے کہ پاکستان میں یکم جون سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد سے ملک بھر میں پیٹرول کا بحران پیدا ہوگیا ہے اور حکومت اب تک اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اور گذشتہ روز ایف آئی اے نے دیگر متعلقہ اداروں کے ہمراہ کیماڑی آئل فیلڈ پر نجی تیل کمپنی کے ڈپو پر چھاپہ مارا تھا جہاں تیل کا بڑا ذخیرہ موجود تھا۔
ذرائع کے مطابق نجی کمپنی جان بوجھ کر تیل سپلائی نہیں کر رہی تھی، نجی کمپنی کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے جبکہ مقدمے کے اندراج کے لیے ضلعی انتظامیہ کو بتا دیا گیا۔