راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے واضح کیا ہے کہ مستند شواہد موجود ہیں کہ غیر قانونی افغان باشندے دہشت گردی اور سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے 5 ستمبر 2025 کو جرمن جریدے کے نمائندہ کے ساتھ اہم امور پر تفصیلی گفتگو کی۔
جرمن جریدے کو خصوصی انٹرویو میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان نے 40 سال تک لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی، افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے لیے بہت منظم طریقے سے اقدامات کیے گئے ہیں اور پاکستان نے انسانی بنیادوں پر افغان مہاجرین کے انخلاء کی ڈیڈ لائن میں متعدد بار توسیع کی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ افغان مہاجرین کو پناہ کی بنیادی وجوہ غیر ملکی مداخلت اور خانہ جنگی تھی، وہ وجوہ اب موجود نہیں۔
پڑوسی ملک سے متعلق کیے گئے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت میں پرتشدد واقعات بھارتی حکومت کی بڑھتی انتہا پسند پالیسیوں کا نتیجہ ہیں، بھارت اپنے اندرونی مسائل کو بیرونی جب کہ بیرونی مسائل کو اندرونی مسئلہ بنا کر پیش کرتا ہے، بھارت ریاستی سرپرستی میں پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی فوج کے حاضر سروس افسران کے پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہونے کے مستند شواہد منظرعام پر آچکے ہیں اور پاکستان بھارتی دہشت گردی کے ثبوت اقوام عالم کے سامنے متعدد مرتبہ پیش کرچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ بھارتی ریاستی ادارے بشمول آرمی شدت پسند سیاسی نظریات کے زیر اثر ہیں، پاکستان کی ریاست تمام غیر ریاستی عناصر کو بلاتفریق مسترد کرتی ہے۔
ترجمان پاک فوج نے واضح کیا کہ پاکستان میں کسی بھی جیش یا مسلح جتھوں کے لیے کوئی جگہ نہیں، ریاست کے علاوہ کوئی گروہ یا شخص جہاد کا اعلان کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی انخلاء کے بعد افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیار دہشت گردی میں استعمال ہورہے ہیں اور امریکا بھی اس اسلحے کے دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال پر تشویش کا اظہار کرچکا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی اور معرکۂ حق کے دوران امریکی صدر ٹرمپ کا قائدانہ کردار اسٹرٹیجک لیڈر کے طور پر سامنے آیا جب کہ پاکستان کے برادر ملک چین کے ساتھ بھی تعمیری اور اسٹرٹیجک تعلقات ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ امریکا نے کالعدم مجید بریگیڈ کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیا، بلوچستان میں فتنۃ الہندوستان کے متعدد ہلاک دہشت گرد نام نہاد مسنگ پرسنز کی فہرست میں بھی شامل تھے۔