پاکستان میں آرٹسٹ ہونا گناہ ہے

احسن لاکھانی

آپ میں سے وہ حضرات جو 90Sکے اسٹیج ڈرامے سے شناسا ہوں گے، اسٹیج شو دیکھتے ہوں گے وہ اختر شیرانی کے نام سے ضرور واقف ہوں گے۔ عمر شریف دنیائے کامیڈی کا ایک بہت بڑا نام ہے، دنیا انہیں مانتی اور ان سے سیکھتی ہے۔ ایک وقت تھا جب اختر شیرانی کے بغیر عمر شریف کا اسٹیج شو مکمل نہیں ہوتا تھا۔

اختر شیرانی کی کامیڈی، ٹائمنگ، مختلف کردار اور اداکاری سب ہی لاجواب تھی۔ میں آج بھی اسٹیج ڈرامے دیکھتا ہوں تو ان کی اداکاری کی داد دیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ لیکن ان سب خدمات کا صلہ اختر شیرانی کو کیا ملا؟ تین دن قبل کورونا کی وجہ سے ان کا انتقال ہوگیا۔ انہیں بیڈ تک نہیں ملا، اسنجی اسپتال کے باہر ہی لیٹے لیٹے انہوں نے دم توڑ دیا۔

کیا آرٹسٹوں کا پاکستان میں یہ حال ہوتا ہے؟ انہیں ہم بے سہارا اور لاوارث ایسے ہی چھوڑ دیتے ہیں۔ ان کے اپنے ساتھیوں نے بھی انہیں نہیں پوچھا، ان کی مدد نہیں کی، ان کے لیے آواز نہیں اٹھائی، میڈیا میں بھی رسمی طور پر خبر چلی۔ پاکستان میں چوروں، لٹیروں، ٹھگ لیڈروں کے لیے عزت بھی ہے، شہرت بھی، دولت بھی اور حکمرانی بھی لیکن آرٹسٹ ہونا پاکستان میں جُرم ہے۔ یہ جب بوڑھے ہوجاتے ہیں تو ہم انہیں بے یار و مددگار چھوڑ دیتے ہیں۔ ہم ترقی بھی اسی لیے نہیں کر رہے کیونکہ ہم انصاف کرنے والے لوگ نہیں۔ ۔ ۔

پاکستانی وہ فنکار جوصاحبِ حیثیت ہیں اور جن کا کام بھی خوب چل رہا ہے اُنہیں چاہیے کہ وہ اپنے ساتھی فنکاروں کے لیے اقدامات کریں۔ ان کے لیے آواز اٹھائیں۔ ان فنکاروں نے اپنی پوری زندگی اس ملک کو دے دی، اس ملک کو کامیڈی میں ایشیا میں سب سے اوپر لے آنے میں ان کا ہی کردار ہے۔ حکومت کو بھی چاہیے کہ ایسے فنکاروں کے لیے اقدامات کریں، ان کے روزگار کے لیے کسی طرح سے انتظامات کرے۔