پاکستانی عوام ،سماجی ذمہ داری اور حفاظتی اقدامات

چوہدری اُسامہ سعید

خدارا! ذمہ داری کا احساس کریں اور اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی زندگیوں کابھی تحفظ کریں۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاون جاری ہے، جیسے ہی اس وبا نے پاکستان میں شدت پکڑی اور لاک ڈاون کی خبریں سامنے آئیں، منافع خوروں کی جانب سے زخیرہ اندوزی شروع کردی گئی۔ پہلے مرحلے میں ماسک اور سینیٹائزرمارکیٹ میں ناپید ہوگئے اور جو مل رہے تھے ان کی قیمت آسمانوں سے باتیں کرنے لگیں۔


لوگوں اور چھوٹے تاجروں نے بڑی تعداد میں یہ سینیٹائزر گھروں میں بنانا شروع کرکے بیچنے شروع کردیے جن میں خطرناک کیمیکل کی موجودگی ہماری جانوں کونقصان پہنچانے کا سبب بن سکتی ہے۔گھریلو اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، وزیر اعظم عمران خان بارہا بتا چکے ہیں کہ کسی چیز کی کمی نہیں ہے لہذا زخیرہ اندوزی سے باز رہیں اس کے باوجود لوگ ہفتوں کا راشن جمع کر رہے ہیں۔


سپر اسٹورز اور مقامی دکانوں پر لوگوں کا ہجوم نظر آتا ہے۔سپر اسٹورز اور میڈیکل اسٹورز میں سوشل ڈسٹینسنگ کی سنگین خلاف ورزیاں کی جاری ہیں، لوگ ایک دوسرے سے میل ملاپ میں بھی پرہیز نہیں کر رہے اور مسافحہ ترک کرنے پر بھی آمادہ نہیں۔ گزشتہ دنوں شہر قائد کاایک بڑا سپر اسٹور اسی وجہ سے سیل کردیاگیا ہے اور کمشنر کراچی مسلسل صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں جو خوش آئند ہے۔

ہمیں چاہیے کہ اس سنگین صورتِ حال کو سمجھیں، اسے سنجیدہ لیں اور حکومت کا بھرپور ساتھ دیں۔ ہمیں سمجھ آجانا چاہیے کہ یہ وائرس ہمارے ذریعے ہمارے پیاروں تک منتقل ہو سکتا ہے جس کے اثرات خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ یاد رکھیں کوئی بھی قومی بحران بغیر قومی اتحاد کے ٹل نہیں سکتا، جب تک ہم ایک ہو کر اس وبا کے خلاف کھڑے نہیں ہوں گے، اپنی ذمہ داریوں کا احساس نہیں کریں گے تب تک ہم اسے قابو نہیں پا سکتے۔
میں شہریوں سے ایک بار پھر اپیل کرتا ہوں کہ حکومتی حفاظتی اقدامات پر عمل کریں اور اپنے ساتھ دوسروں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں نہ ڈالیں۔