کراچی: سندھ کے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کا موجودہ شیڈول برقرار رہے گا، کورونا مریضوں کی تعداد بڑھنے کی صورت میں مزید سختی کی جائے گی تاہم کرفیو نہیں لگایا جارہا جب کہ ریسٹورنٹس بند رہیں گے۔
دیگر صوبائی وزرا سعید غنی اور امتیاز شیخ کے ساتھ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے خود کہا تھا کہ اشرافیہ نے لاک ڈاؤن لگایا ہے اور آج انہی اشرافیہ کے لوگ جس میں ظفر مرزا، وزیر اعلیٰ پنجاب اور خیبر پختونخوا ایک بار پھر سخت لاک ڈاؤن کی بات کررہے ہیں، اب وزیراعظم خود دیکھ لیں کہ کون سے اشرافیہ لاک ڈاؤن کا کہہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں کورونا وبا میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، اس لیے ہماری عوام سے اپیل ہے کہ وہ انتہاہی احتیاط کریں اور بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلیں، رمضان اور عید کے باعث لاک ڈاؤن میں نرمی کا عوام نے ناجائز فائدہ اٹھایا اور اس وقت صورت حال تشویش ناک ہورہی ہے اور اگر اب بھی احتیاط نہ کی گئی تو صحت کے حوالے سے شدید مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ٹڈی دَل کے حملوں کے مکمل ذمے دار وفاقی حکومت اور خود وزیر اعظم عمران خان ہیں، 6 مارچ کو جب یہ ٹڈی دل صحرائی علاقوں میں تھا، اس وقت ایک اجلاس ہوا، جس میں خود وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ سندھ ویڈیو کانفرنس پر تھے جبکہ دیگر اعلیٰ عہدے دار بھی اس اجلاس میں تھے، جس میں وزیر اعظم کو تمام صورت حال سے آگاہ کیا گیا اور انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ یکم اپریل سے ان علاقوں میں فضائی اسپرے کا کام شروع کردیا جائے گا، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ کیاگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب یہ ٹڈی دل صحرا سے نکل کر فصلوں تک پہنچ گئیاور اس کی لپیٹ میں صوبہ سندھ اور پنجاب کی فصلیں آگئی ہیں، لیکن اب بھی وفاقی سطح پر کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے جارہے ،البتہ سندھ حکومت نے وسائل نہ ہونے اور موجودہ حالات کے پیش نظر بھی 28 کروڑ روپے کے خصوصی فنڈز جاری کردیے ہیں، تاکہ اسپرے کیا جاسکے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ٹڈی دل کے حوالے سے اپنی ذمے داری مکمل طور پر سرانجام دے گی۔