وفاقی حکومت نے قرض لے کر انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز، کرائے کے بجلی گھر) اور سرکاری بجلی گھروں کو 200 ارب روپے جاری کر دیے۔
وفاقی حکومت نے ادائیگیوں سے قبل آئی پی پیز کے بھاری منافع جات پر محمد علی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد بات چیت کے لیے سابق وفاقی سیکرٹری بابر یعقوب کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی سفارشات کا بھی انتظار نہ کیا۔
سابق چیئرمین ایس ای سی پی کی طرف سے آئی پی پیز کے بھاری منافع جات کی نشاندہی کی گئی تھی جس میں آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی سمیت اضافی رقم کی وصولی کی سفارش بھی کی گئی تھی۔
اس معاملے کا تو ابھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا کہ حکومت نے آئی پی پیز کو 165ارب روپے کی مزید ادائیگیاں کردی ہیں۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے ذرائع کے مطابق آئی پی پیز کو 110ارب روپے انرجی اور 55 ارب روپے کیپیسی پیمنٹ کی مد میں دیے گئے۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ڈویژن ندیم بابر کی کمپنی اوریئنٹ پاور کو ایک ارب 40 کروڑ روپے اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کے روش پاور پلانٹ کو ایک ارب روپے کی ادائیگی کی گئی۔
ذرائع کے مطابق معاملہ عدالت میں ہونے کے باعث جہانگیر خان ترین کے پاور پلانٹس کو ادائیگیاں نہیں کی گئیں جب کہ کوئلے کے پاور پلانٹس کو 50 ارب روپے، اینگرو پاور کو 3 ارب، ایل این جی پاور پلانٹس کو 40 ارب، نشاط پاور اور نشاط چونیاں کو 2 ارب 40 کروڑ روپے کی دائیگیاں کی گئیں۔
لبرٹی ٹیک کو 15 ارب روپے، لاریب انرجی کو 2 ارب روپے، سیف پاور 61 کروڑ 20 لاکھ روپے، سفائر کو 17کروڑ 70لاکھ روپے کی ادائیگی ہوئیں جب کہ اسٹار ہائیدرو پاور کو 3 ارب روپے اور ونڈ پاور منصوبے کو 13ارب روپے اداکیے گئے۔
ذرائع کے مطابق سرکاری بجلی گھروں کو 35 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پاور سیکٹر اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ میں قومی خزانے کو سالانہ 100 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچائے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔
کمیٹی نے رپورٹ میں پاور پلانٹس کے ساتھ کیے جانے والے معاہدوں کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہاتھاکہ 1994 کے بعد آئی پی پیز کے مالکان نے 350 ارب روپے غیر منصفانہ طور پر وصول کیے۔
انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ 15 فیصد منافع حاصل کرنے کے برعکس پاور پلانٹس سالانہ 50 تا 70 فیصد منافع حاصل کرتے رہے۔
رپورٹ کے مطابق ہر پاور پلانٹ کی قیمت میں 2 سے 15 ارب روپے اضافی ظاہرکرکے نیپراسے بھاری ٹیرف لیاگیاجب کہ صرف کول پاورپلانٹس کی لاگت 30 ارب روپے اضافی ظاہرکی گئی۔