وصالِ طالب جوہری، ایک عہد تمام ہوا!


محمد راحیل وارثی


نیک ہستیوں سے دُنیا کبھی بھی خالی نہیں رہی۔ ازل سے یہ پاک روحیں دُنیا میں موجود بُرائیوں کے خلاف سینہ سپر رہی اور انسانیت کی بھلائی کے عظیم مشن پر کمربستہ رہی ہیں۔ سرزمین پاک اس لحاظ سے خوش قسمت کہی جاسکتی ہے کہ یہاں شروع سے ہی ایسی عظیم شخصیات ایک معقول تعداد میں پائی جاتی ہیں، جنہوں نے اتحادِ امت کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کردی، ان کا مطمع نظر ملک و قوم کی فلاح و بہبود رہا، انسانیت کی بہتری ان کی اوّلین ترجیح رہی، اس لحاظ سے ایسی شخصیات کی خدمات گراں قدر گردانی جاسکتی ہیں۔ اس بناء پر عوام النّاس میں بھی ان کو عزت و تکریم کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ایسی ہی ایک عظیم ہستی معروف ذاکر اور عالم دین علامہ طالب جوہری گزشتہ روز ہم سے جدا ہوگئی۔ وہ کئی روز سے نجی ہسپتال میں زیر علاج اور وینٹی لیٹر پر تھے، انہیں عارضہئ قلب لاحق تھا۔ علامہ صاحب کی نمازِ جنازہ انچولی امام بارگاہ کے قریب امروہہ گراؤنڈ میں ادا کی گئی، جس میں سیاسی رہنماؤں، علماءِ کرام سمیت شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ عقیدت مندوں کا جم غفیر امڈ آیا تھا۔ ایک عظیم الشان جنازہ تھا، جو بلامبالغہ اس عظیم شخصیت کے شایانِ شان تھا۔
اس میں شبہ نہیں کہ آپ کا وصال امت مسلمہ کے لیے بہت بڑا سانحہ ہے، جس کی تلافی برسوں گزرنے کے باوجود نہ ہوسکے گی، آپ کا خلا شاید ہی کبھی پُر ہوسکے۔ آپ کی ملک و ملت کے لیے گراں قدر خدمات کبھی بھی فراموش نہیں کی جاسکتیں۔ آپ امت مسلمہ کے اتحاد کے بہت بڑے عازم اور داعی تھے۔ اس کی خاطر آپ ساری زندگی مصروفِ عمل رہے۔ اتحاد بین المسلمین کے لیے بھی آپ کی کوششیں اظہر من الشمس ہیں۔ علامہ طالب جوہری 27 اگست 1939 کو پیدا ہوئے۔ آپ کے والد مشہور عالم دین علامہ مصطفیٰ خاں جوہر تھے۔ علامہ طالب جوہری کو کئی برسوں سے پاکستانی علماء میں مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ کراچی کے نشتر پارک میں شام غریباں کی مجلس سے ان کی شہرت پاکستان اور دُنیا بھر میں پھیل گئی، اس مجلس کے سامعین میں مسلمانوں کے تمام طبقہئ ہائے فکر شامل تھے۔ علامہ طالب جوہری فن تقریر میں صاحب اسلوب تھے۔ ایک دل نشیں مقرر ہونے کے ساتھ آپ کی کئی جہتیں تھیں۔ آپ نے کئی کتابیں لکھیں، قرآن کی تفسیر لکھی اور شاعری بھی کی، آپ کی شاعری کے تین مجموعے شائع ہوچکے ہیں، جن میں ”حرفِ نمو“، ”پس آفاق“ اور ”شاخ صدا“ شامل ہیں۔ ان مجموعوں میں آپ کی شاعری کمال فن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسلامی و آفاقی موضوعات پر مبنی آپ کی کتابیں دُنیا بھر میں پسند کی گئیں۔
علامہ طالب جوہری کے انتقال پر صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا، صدر و وزیراعظم کا کہنا تھا کہ علامہ صاحب کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے، اس کا پُر ہونا ممکن نہیں، انہوں نے مرحوم کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔ اس کے علاوہ ملک بھر سے اہم حکومتی، سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات نے بھی علامہ طالب جوہری کی رحلت پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لیے دعائے مغفرت کی ہے۔ آپ سے بے شمار شاگردوں نے فیض پایا۔ سچ ہے کہ آپ ایسی ہستیاں صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔آپ ایسی شخصیات کی کمی افرادِ معاشرہ کو بُری طرح کھٹکتی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ رب العزت علامہ صاحب کو جوار رحمت میں جگہ دے اور اُن کے لواحقین کو صبر و جمیل عطا فرمائے۔ (آمین)۔

  • Bilal Zafar

    Zabardast Tehreer ?