اسلام آباد: وزیراعظم نے کہا ہے کہ ابھی مزید سخت چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا جس کی وجہ سے ملک لاک ڈاؤن کو برداشت نہیں کرسکتا، تاہم زیادہ متاثر ہونے والےعلاقوں کو بند بھی کیا جاسکتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ٹائیگر فورس کے رضاکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کورونا کا حل نہیں ، اس لیے دیگرممالک بھی لاک ڈاؤن کھول رہے ہیں۔ کورونا وبا سے دنیا کی معیشت تباہ ہوگئی، جس کی وجہ سےقرض دینے والے ممالک بھی خود مقروض ہوگئے ہیں۔
انہوں نے ملک کی معاشی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہماری معیشت کو بھی کورونا وائرس سے دھچکا پہنچا ہے، ریونیو 800 ارب روپے کم ہوگئے جب کہ پچھلی حکومتوں کے لیے قرضوں پر بھی ہمیں 5 ہزار ارب سود ادا کرنا پڑا ہے۔ بجٹ میں اپنے اخراجات کم کرنے اور ریونیو بڑھانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کو پھیلنے سے نہیں روک سکتے، لاک ڈاؤن کے دوران غریبوں کو احساس پروگرام کے تحت رقوم کی فراہمی نہیں کرتے تو حالات آج زیادہ خراب ہوتے۔ مخصوص علاقوں میں لاک ڈاؤن کو سخت بھی کیا جا سکتا ہے اور اگر وہاں خوراک کی کمی کا سامنا ہوا تو ٹائیگر فورس کھانا پہنچائے گی۔
وزیراعظم نے ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کو وبا کے دوران ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مساجد کھولیں اور ٹائیگر فورس نے مساجد میں ایس او پیز کو یقینی بنایا جس سے کورونا مساجد سے نہیں پھیلا۔ اب ٹائیگر فورس کو مزید ذمے داریاں بھی نبھانی ہوں گی۔
اس موقع پر عمران خان نے ٹائیگر فورس کے لیے کارڈ کے اجراء کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹائیگر فورس کو ٹڈی دَل کی زد میں آنے والے علاقوں میں بھی امدادی کام کرنے ہوں گے، اسی طرح شجر کاری مہم میں بھی یہ فورس اپنا کردار ادا کرے گی۔ ٹائیگر فورس ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی اور یوٹیلٹی اسٹورز کے مسائل سے بھی حکومت کو آگاہ کرے گی۔