آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی نے معروف موسیقار ایس بی جون کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لئے پروگرام کا انعقاد آرٹس کونسل لابی میں کیا، معروف گلوکار کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لئے دنیائے موسیقی سے وابستہ مختلف شخصیات سمیت ان کے صاحبزادے گلین جون نے شرکت کی ، ایس بی جون کی یادیں تازہ کرتے ہوئے عمران جاوید نے کہا کہ ان کا گانا ”تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے” سب سے زیادہ میں نے اسٹیج پر گایا ہے، ان کے گیت ہمیشہ یاد رہیں گے، ایس بی جون کو بھی کبھی بھلایا نہیں جاسکے گا، آرٹس کونسل کے جوائنٹ سیکریٹری اسجد بخاری نے مہمانوں کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب ایس بی جون کی محبت میں تشریف لائے اُس کے لئے میں آپ کا بے حد مشکور ہوں ، سلطان ارشد نے کہا کہ ایس بی جون صاحب کو سب سے پہلے ریڈیو پاکستان میں دیکھا تھا اس وقت ان کے گیتوں کو شہرت مل چکی تھی، وہ ان شخصیات میں سے تھے جن سے قربت محسوس ہوتی تھی، ان کا خلوص ہمیشہ یاد رہے گا، اشرف محبوب نے کہا کہ خوشی ہوتی ہے کہ آرٹسٹوں کا تعزیتی اجلاس آرٹس کونسل میں منعقد ہوتا ہے، وہ واحد فنکار تھے جو مجھے بیٹا کہہ کر پکارتے تھے،امجد حسین شاہ نے کہا کہ میں آرٹس کونسل آف پاکستان کا شکرگزار ہوں جس کے پلیٹ فارم پر یہ تقریب منعقد ہورہی ہے، ایس بی جون لیجنڈ آرٹسٹ تھے ،انہوں نے بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کیا،بھارت کے معروف ہدایت کار مہیش بٹ کی والدہ ایس بی جون کا مشہورِ زمانہ گانا ‘ تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے’ عبادت کی طرح سنتی تھی، زیڈ ایچ فہیم نے کہا کہ وہ لوگ جو انہیں نہیں جانتے تھے وہ بھی ان کے مداح تھے ، ساری دنیا جانتی ہے کہ ان کا گانا آج بھی زندہ ہے،ان کی عالمی سطح پر شہرت تھی جو ہمیشہ رہے گی،فیصل لطیف نے کہا کہ ایس بی جون ہمارے ملک کا سرمایہ تھے، ان کے گیت کو لازوال حیثیت حاصل ہوئی،اُستاد نفیس خان نے کہا کہ جون صاحب کے جانے کا دکھ ابھی بھی محسوس ہوتا ہے وہ عمر میں ہی نہیں رتبے اور فن میں بھی بڑے تھے، جون صاحب شہرت اور تجربے کے اعلیٰ مرتبے پر فائز تھے،فیروز اختر نے کہا کہ سن پچاس سے جون میرے دوست تھے،پچاس کی دہائی سے وہ یمیشہ میرے ساتھ رہے ہیں، کیریر کے آغاز کے بعد میں نے ایس بی جون کے ساتھ سینکڑوں پروگرام کیے، ولسن نے کہا کہ ایس بی جون میرے استاد تھے، میں نے ان کو نہایت شفیق دوست پایا،میں نہایت شکرگزار ہوں کہ اللہ نے مجھے ان کی خدمت کا موقع دیا، ایس بی جون کے صاحبزادے گلین جون نے کہا کہ میرے لیے یہ بہت فخر کی بات ہے کہ میں ان کا ذکر کرسکوں جنہوں نے مجھے چلنا سکھایا، وہ صرف میرے والد ہی نہیں میرے استاد اور دوست بھی تھے،چاہے وہ ریڈیو پاکستان ہو یا پی ٹی وی وہاں کی دیواروں میں مجھے میرے والد کی گونج سنائی دیتی ہے، معروف پروڈیوسر ظہیر خان نے کہا کہ ان کو خراجِ عقیدت ان کی زندگی میں پیش کردیا جاتا تو زیادہ خوش آئند بات ہوتی،وقت کے لحاظ سے آج بھی کام اچھا ہورہا ہے ،لیکن جو کام پہلے ہوتے تھے وہ تادیر یاد رہتے تھے، تعزیت کے اختتام پر پادری سنیل پطرس نے ایس بی جون کے لئے دعا کرائی۔