کراچی: لاک ڈاؤن کھولنے سے متعلق وفاق کے فیصلوں پر 100 فیصد عمل کریں گے، تاہم جو اعلان وفاقی حکومت نے کیے ہیں ان کی ڈائریکشن میں لاک ڈاؤن ابھی رہے گا۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ لوگ کہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کا فیصلہ عجلت میں کیا، ایسا بالکل نہیں اگر لاک ڈاؤن نہیں کرتے تو حالات مزید خراب ہوتے، لاک ڈاؤن کھولنے سے کیسز میں تیزی آئے گی لہذا وزیراعظم کو کل کہا کہ حقائق کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وفاق صوبوں سے مشاورت کے ساتھ فیصلے کرے، ملک اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے لہذا جذبات کے بجائے ڈیٹا اور زمینی حقائق کے مطابق فیصلے کیے جائیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم سے پہلے اجلاس میں لاک ڈاؤن کا کہا تھا،14 اپریل کو دو ہفتوں کے لیے وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن بڑھانے کا اعلان کیا تاہم 14 اپریل کو لاک ڈاؤن میں کچھ نرمی کی جس کے باعث کورونا کیسز میں اضافہ ہوا۔
وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ کل دوپہر کووزیراعظم نے اجلاس بلایا جس میں وفاقی حکومت نے اپنا پلان پیش کیا، وفاقی حکومت نے جو فیصلے کیے سندھ حکومت نے ان پر عمل کیا ہے اور آئندہ بھی 100 فیصد عمل کریں گے، کل بھی جو اعلان وفاقی حکومت نے کیے ہیں ان کی ڈائریکشن میں بتا رہا ہوں کہ لاک ڈاؤن ابھی رہے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 9 مئی سے قبل بند انڈسٹریز سوائے کنسٹرکشن کے بدستور بند رہیں گی، اس کے علاوہ دفاتر جو 9 مئی سے پہلے بند تھے وہ بھی بند رہیں گے جب کہ ضروری دکانیں فجر سے شام 5 بجے تک کھلیں گی، رہائشی علاقوں میں قائم دکانیں کھولی جائیں گی تاہم مالز اور بڑی مارکیٹیں بند رہیں گی جب کہ ہفتے اور اتوار کو 100 فیصد لاک ڈاؤن ہوا کرے گا۔