اسلام آباد: چینی کے بحران پر بنائے گئے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ عید سے پہلے آجائے گی، اس کے لیے کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی بلا سکتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اسلام آباد میں کابینہ کے اجلاس سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی بھرتیوں کا معاملہ وزیر اعظم نے کابینہ میں متعلقہ وزارتوں سے جواب طلب کیا۔ وزیر اعظم نے ڈیٹا نہ فراہم کرنے والی وزارتوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ہفتے میں فہرست فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ 638 غیر قانونی بھرتیوں کی نشان دہی ہوئی۔ یہ ملازمتیں اگست 2016 سے آگے کی ہیں۔ 27 وزارتوں نے تفصیلات فراہم کر دی ہیں۔
کابینہ کے اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے ہوئے انہوں نے کہا کہ زراعت ملکی معیشت کا اہم شعبہ ہے وہ اس صورت حال سے ملک کو باہر نکال سکتا ہے۔مقامی ٹریکٹر ز کیلئے ڈھائی ارب کی سبسڈی رکھی گئی ہے.انٹرسٹ شیئرنگ کے لیے 8.8 اور کپاس کی ادویہ کے لیے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔زرعی شعبے کو کھاد کی مد میں 7 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 13 مئی اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی.
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ارسا کے ارکان کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور فیصلہ کیا گیا کہ ارسا میں قابل لوگ لائے جائیں کیونکہ ایک خاص گروپ کی وجہ سے معاملات آگے نہیں بڑھ سکے.وزیراعظم کی ہدایت پر سندھ، پنجاب اور وفاق ارسا ممبران کی کارکردگی کی بنا پر ان کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا گیا۔ ملک میں پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے ٹیلی میٹر سسٹم لانا چاہتے ہیں۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن میں ایس مسعود اختر نقوی کو چیئرمین بنایا گیا، سابقہ چیئرمین خالد مرزا کو ممبر بورڈ بنایا گیا.
ان کا کہنا تھا کہ آج کے اجلاس میں ایئر پورٹ کو آؤٹ سورس کرنے کا معاملہ بھی زیر غور آیا، یہ اقدام پاکستانی ہوائی اڈوں کو عالمی سطح پر لانے کے لیے کیا جارہا ہے۔اس کے لیے وفاقی وزیر سرور خان کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں مشیر تجارت و دیگر شامل ہیں۔ اس حوالے سے رواں سال 30 جون تک لیگل فریم ورک واضح کردیا جائے گا۔ اس فیصلے سے ہوائی اڈوں کے ملازمین کو کوئی خطرہ نہیں بلکہ مزید روزگار کے مواقع پیدا ہونے کا امکان ہے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیر اعظم نے جن وزارتوں کے میڈیا واجبات ہیں انہیں عید سے قبل مکمل ادائیگی کی ہدایت کی ہے۔ یہ اقدام میڈیا ورکرز کی تنخواہوں اور واجبات کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیاہے۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا لائن آف کنٹرول پر رہنے والوں کو پیکیج دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ آزاد کشمیر کو آدھی قیمت پر گندم فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عید سے پہلے شوگر انکوائری رپورٹ آجائے گی۔ یقین دہانی کراتا ہوں آئندہ پریس کانفرنس تک شوگر انکوائری رپورٹ سامنے ہو گی۔ شوگر انکوائری رپورٹ کے لیے کابینہ کا خصوصی اجلاس بلا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے سوالوں کاجواب دینےکے بجائےنئےالیکشن کامطالبہ کردیا جس پرافسوس ہے۔ وہ سوالوں کے جوابات سےگھبراکرایسی بات کررہےہیں ایسی صورت حال میں کسی لیڈر کو ایسی باتیں زیب نہیں دیتیں، وہ احتساب سے بھاگ رہے ہیں جو نامناسب ہے۔