کراچی: راشد لطیف نے کہا ہے کہ عمر اکمل پر تاحیات پابندی لگنی چاہیے تھی، ایک انٹرویو کے دوران سابق ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر عمر اکمل کو سزا تو ملنی ہی تھی، البتہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ یہ سلسلہ رکنے والا نہیں، ضروری ہے کہ اس معاملے پر قانون سازی کر کے پارلیمنٹ سے باقاعدہ طور پر منظوری دلا کر آئین کا حصہ بنایا جائے۔
یوں آئندہ پی سی بی کو اس قسم کے معاملات پر فیصلہ کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی، قانون کی روشنی میں تعزیراتی جرم کی بنا پر قصوروار سزا کا حقدار ٹھہرے گا،ایک سوال پر راشد لطیف نے کہا کہ عمر اکمل کے لیے تین سال کی سزا کا فیصلہ بہت کم ہے، یہ دورانیہ پلک جھپکتے ہی ختم ہو جائے گا، اس سے پہلے بھی جن کرکٹرز کو سزائیں ہوئیں وہ اپنی سزا مکمل کرکے واپس کرکٹ کے میدانوں میں آگئے۔
باسط علی نے کہا کہ عمراکمل بگڑے ہوئے بچے کی مانند ہیں، انہوں نے مسلسل غلطیاں کرکے اپنے ساتھ ناانصافی کی، انہیں کرکٹ کیریئر کے دوران بہت زیادہ مواقع ملے، میں عمر اکمل کا کوچ رہا ہوں اور یہ بات میرے علم میں ہے کہ وہ اپنی حرکتوں کی وجہ سے ہر سال پابندیوں کا شکار ہوتے رہے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے کہا کہ عمراکمل کو ملنے والی سزا سے ان کے سسر عبدالقادر مرحوم کی روح کو بھی تکلیف پہنچی ہوگی۔ عمر اکمل کی پی ایس ایل فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اونر ندیم عمر نے کہا کہ یہ ہمارے لیے باعث افسوس ہے کہ ٹیم کا ایک اچھا کھلاڑی جرم کا مرتکب ہوا اور اسے سزا ملی، انہوں نے کہا کہ عمراکمل کو اس کے جرم سے زیادہ سزا ملی، تین سال کا عرصہ بہت زیادہ اور اس مدت میں ایک اچھے کرکٹر کا کیریئر ختم ہونے کا بھی امکان ہوتا ہے، پی سی بی کو چاہیے تھا کہ وہ عمر اکمل کو تنبیہہ کرکے مختصر سزا دیتا۔