ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ تمام ترکاوشیں بروئے کار لائی جارہی ہیں لیکن اس کے باوجود خدشہ ہے کہ کورونا کی تیر بہدف ویکسین شاید تیار نہ ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے مؤثر ترین علاج کی دریافت میں ابھی کافی وقت درکار ہے تمام ممالک کو چاہیے کہ کورونا کے خلاف اپنی حکمت عملی مزید تیز کریں، حالات ابھی معمول پر آتے نظر نہیں آرہے۔ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کورونا ویکسین انسانوں پر تجربات کے تیسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہیں اور امکان ہے کہ جلد ویکسین تیار ہوجائے گی، جبکہ تمام شہری احتیاطی تدابیر کسی صورت ترک نہ کریں، فیس ماسک کو دنیا میں اتحاد کی علامت بنادیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا ہے کہ شاید ہمیں کورونا کے ساتھ ہی زندگی گزارنی پڑے گی۔