اسلام آباد: وفاقی وزیر ہوا بازی نے کہا ہے کہ طیاروں کو پیش آنے والے حادثات کی رپورٹس میں کسی کو بچایا نہ کسی کو پھنسایا جائے گا۔ 22 جون کو اسے پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے رکھ دیا جائے گا.
وفاقی وزیر غلام سرور خان کا اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ لاہور سے کراچی جانے والی فلائٹ دوران لینڈنگ کریش ہوئی، اس میں کل 99 لوگ سوار تھے جب کہ دو لوگ معجزاتی طور پر محفوظ رہے۔ اس حادثے میں بارہ سے پندرہ گھر بری طرح متاثر ہوئے۔ گھروں کی املاک اور گلی میں کھڑی گاڑیاں بھی جل گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بڑا تکلیف دہ مرحلہ ہے، ہماری کوشش ہے جلد ازجلد ڈی این اے ٹیسٹ مکمل ہوجائیں۔ اب تک 51 لاشوں کو شناخت کرکے لواحقین کے حوالے کیا جاچکا۔
وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ یہ حادثہ کیوں، کیسے ہوا اور ذمے دار کون ہے؟ اس سے پوری قوم کا تعلق ہے۔ ایئربس کمپنی کی 11 رکنی ٹیم تحقیقات کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انویسٹی گیشن بورڈ نے ہر چیز کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ فرانس میں ڈی کوڈ کے بعد ساری چیزیں سامنے آجائیں گی۔ انویسٹی گیشن بورڈ نے ہر چیز کی انکوائری کرنی ہے۔ اگر جہاز میں کوئی تکنیکی خرابی تھی تو وہ بھی ریکارڈ پر ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ اگر جہاز نے لینڈ کیا تو پھر کس نے اٹھانے کا کہا؟ سب انویسٹی گیشن ہوگی۔ ہم میں سے کوئی بھی ایکسپرٹ نہیں، انویسٹی گیشن بورڈ کی رپورٹ کا انتظار کیا جائے۔
سیاسی مخالفین کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک حادثہ 2010 میں بھی ہوا تھا، آج اعتراض کرنے والوں نے اُس وقت کیا کیا تھا؟ پچھلی حکومتوں نے رپورٹ پبلک نہیں کی تو ہم کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی رپورٹس کے حوالے سے غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ آج تک بروقت رپورٹس کیوں نہیں آتیں؟ ہم تمام 12 واقعات کی رپورٹ قوم کے سامنے رکھیں گے۔
پی آئی اے کا پائلٹ قابل احترام ہمارا بھائی تھا۔ پائلٹ کے لواحقین کو یقین دلاتا ہوں شفاف طریقے سے انکوائری ہوگی۔ رپورٹ میں کسی قسم کی مداخلت کا سوچا بھی نہیں جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کریش لینڈنگ کا ایس او پیز موجود ہے، اگر پہیہ نہ کھلے تو پائلٹ کریش لینڈنگ کی درخواست کرتا ہے، تاہم پائلٹ نے نہیں کہا کہ لینڈنگ گیئر نہیں کھل رہے نہ ہی اس نے ایمرجنسی لینڈنگ کا کہا۔ لینڈنگ اور انجن میں کیا پرابلم تھی؟ معاملہ انویسٹی گیشن بورڈ پر چھوڑ دیا جائے، یہ سارے تکنیکی سوالات ہیں۔