اسلام آباد: وزیر ہوا بازی کا کہنا ہے کہ کراچی طیارہ حادثے کی رپورٹ 22 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔ ماضی میں طیاروں کو 6 حادثات پیش آئے جن کی تحقیقاتی رپورٹس سامنے نہیں لائی گئیں۔
قومی اسمبلی میں جاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے کے نقصانات کا جائزہ لیا جارہا ہے، ان شاء اللہ ازالہ کیا جائے گا. لاشوں کی شناخت مشکل تھی، اس کے باوجود تمام مراحل کے دوران محنت کے بعد 95 افراد کو شناخت کرلیا گیا۔ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو 10 لاکھ فی کس دیے گئے، کچھ خاندانوں نے امداد لینے سے انکار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے میں 546 افراد کو سیاسی طور پر جعلی ڈگریوں پر نوکریاں دی گئیں۔ پائلٹس جعلی لائسنسوں میں ملوث رہے، سپریم کورٹ کے حکم پر پائلٹس کی ڈگریاں چیک کرنے کا کہا گیا۔ 422 ارب کا خسارہ کم کرکے 1 ارب پر لے آئے۔ موجودہ 6 ارب کا خسارہ ہماری نہیں کورونا وائرس کی وجہ سے ہوا۔