لاہور: آئندہ سے عوامی مقامات پر کسی کو ماسک کے بغیر نہیں جانے دیں گے۔ سختی کرنے کا وقت آگیا، وبا کا پھیلاؤ روکنا ہے، جہاں سے زیادہ کیسز سامنے آئیں گے، انہیں ڈھونڈیں گے اور پھر وہاں پر سخت لاک ڈاؤن کردیں گے۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے ساتھ کورونا وائرس کی صورت حال پر گفتگو میں کیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے، پاکستان سنگاپور، نیوزی لینڈ جیسا ہوتا تو لاک ڈاؤن کرنا آسان ہوتا، پاکستان جیسے ملک کے لیے لاک ڈاؤن نہیں اسمارٹ لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، تاثر تھا لاہور میں پھر لاک ڈاؤن کیا جارہا ہے، لاک ڈاؤن کا مطلب پوری معیشت کو بند کرنا ہے۔ 25 فیصد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مارچ میں لاک ڈاؤن کیا تھا، نیویارک نے بھی ہمارے ساتھ لاک ڈاؤن کیا، وہاں دیوالیہ نکل گیا، ہمیں بھی بجٹ بنانے میں مشکلات آئیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دیہاڑی دار لوگ بیروزگار ہوجاتے ہیں، آمدن نہ آنے سے بچوں کا پیٹ نہیں پال سکتے، جس کے باعث ہمارے جیسے ملک میں ایک ہی حل ہے اسمارٹ لاک ڈاؤن۔
عمران خان نے کہا کہ ملک بند ہوجائے تو معیشت تباہ ہوجاتی ہے، بھارت اور بنگلادیش میں بھی حالات خراب ہیں، جتنی دیر آپ ملک کو بند کرتے ہیں اتنی معیشت تباہ ہوتی جارہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عوام نے احتیاط نہ کی تو آگے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ملک اسی وقت چل سکتا ہے جب عوام ذمے داری لیں۔ ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا، اگر احتیاط نہیں کریں گے تو کیسز بڑی تیزی سے پھیلیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں زیادہ لوگ بیمار ہوگئے تو ہمارے پاس ہسپتالوں میں زیادہ سہولتیں نہیں، ماضی میں کسی نے نہیں سوچا ہسپتالوں کا۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا ہے کورونا وائرس سے متعلق جہاں سے زیادہ کیسز سامنے آئیں گے انہیں ڈھونڈیں گے اور پھر وہاں سخت لاک ڈاؤن کردیں گے۔
ایس او پیز کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رضا کاروں کے ذریعے ایس او پیز پر عمل کرائیں گے، اب ہمیں سختی کرنی ہے، کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہے، عوامی مقامات پر کسی کو بھی ماسک کے بغیر نہیں جانے دینا۔