پاکستانی نژاد جنوبی افریقی اسپنر عمران طاہر کا کہنا ہے کہ تماشائیوں کے بغیر کرکٹ کی سرگرمیاں شروع کرنا اور خوشی کے جشن پر پابندی کی وجہ سے مشکل تو ہو گی لیکن کووڈ 19 کے دور میں کرکٹ کی سرگرمیاں کہیں سے تو شروع کرنا ہیں۔
41 سالہ عمران طاہر ملتان سلطانز کی جانب سے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل ) کھیلنے کے لیے پاکستان میں موجود تھے، پی ایس ایل کورونا وائرس کے باعث ملتوی کر دی گئی۔
عمران طاہر نے چند روز لاہور میں بہن بھائیوں اور قریبی عزیز و اقارب کے ساتھ گزارنے کے لیے قیام کرنا تھا لیکن اسی دوران فضائی آپریشن معطل ہو گیا اور عمران طاہر جنوبی افریقا نہ جا سکے۔ اس طرح عمران طاہر اب بھی لاہور میں ہی ہیں اور کبھی کبھار وہ پاکستانی کرکٹرز کے ساتھ مقامی اکیڈمی میں ٹریننگ کرتے ہو ئے بھی دیکھے جاتے ہیں۔
20 ٹیسٹ، 107 ون ڈے اور 38 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے والے عمران طاہر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث اس وقت دنیا جس دور سے گزر رہی ہے یہ ایک مشکل وقت ہے۔
جنوبی افریقی اسپنر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے بہت کچھ تبدیل ہو رہا ہے، لگتا ہے کہ اب ہم سب کو کچھ عرصہ کے لیے اس کے ساتھ ہی رہنا پڑے گا اور خود کو اس کے مطابق ڈھالنا پڑے گا۔
عمران طاہر نے کہا کہ کووڈ 19 کی وجہ سے کھیلوں کی سرگرمیاں رکی ہوئی ہیں لیکن اب ان سرگرمیوں کے آغاز کے لیے ہمیں کہیں سے تو قدم اٹھانا پڑے گا۔
انھوں نے کہا کہ ابھی بات ہو رہی ہے کہ تماشائیوں کے بغیر میچز ہوں گے اور کچھ روایات اور قوانین کو بھی تبدیل کرنا پڑے گا، یہ مشکل تو ہو گا لیکن کیا کیا جائے کچھ تو کرنا پڑے گا، یہ ایک ایسی صورت حال ہے جس پر کسی کا کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔
لیگ اسپنر نے کہا کہ میچز کے دوران تماشائیوں کی وجہ سے ایک الگ ماحول ہوتا ہے، اب اگر میچز تماشائیوں کے بغیر شروع ہوتے ہیں تو عجیب لگے گا، اسی طرح میچز میں خوشی کا جشن نہ منانے کی عادت اپنانا بھی مشکل ہوگا۔
عمران طاہر نے کہا کہ کچھ لوگ بہت پرجوش ہوتے ہیں اور وہ ایسا قدرتی طور پر کرتے ہیں جب کہ کچھ نارمل رہتے ہیں لیکن جو بہت پرجوش ہوتے ہیں ان کے لیے خود کو جشن منانے سے روکنے میں دشواری پیش آئے گی۔
ان دنوں ایک بار پاکستان ون ڈے اور ٹی ٹونٹی کپتان بابرا عظم اور بھارت کے ویرات کوہلی کے درمیان موازنہ ہو رہا ہے۔
اس حوالے سے لیگ اسپنر عمران طاہر کا کہنا ہے کہ بابر اعظم اور ویرات کوہلی کا ریکارڈ سب کے سامنے ہے، دونوں کرکٹرز بڑے ٹیلنٹڈ ہیں، میں دونوں کو ہی ورلڈ کلاس کرکٹر قرار دوں گا۔