بھارت میں مقامی طور پر بنائے گئے وینٹی لیٹرز فیل ہوگئے ہیں اور اسپتالوں نے انہیں ناقابل استعمال قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔بھارتی اخبار ممبئی مِرر کے مطابق ممبئی کے معروف اسپتالوں سینٹ جارج اسپتال اور جمشید جی اسپتال نے تصدیق کی ہے کہ بھارت میں مقامی طور پر بنائے گئے یہ وینٹی لیٹرز مریضوں کو 100 فیصد آکسیجن فراہم نہیں کرپا رہے۔مختلف این جی اوز کی جانب سے ممبئی کے دو بڑے معروف اسپتالوں کو گذشتہ ماہ ہی کورونا کے مریضوں کے لیے 81 وینٹی لیٹرز عطیہ کیے گئے جو کہ اب اسپتالوں نے واپس کردیے ہیں۔ناقابل استعمال قرار دیے جانے والے یہ وینٹی لیٹرز نئی دہلی میں قائم ایک بھارتی کمپنی نے بنائے ہیں، بھارت میں بنائے گئے ایک وینٹی لیٹر کی قیمت ڈھائی لاکھ بھارتی روپے ہے اور کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کے سب سے سستے وینٹی لیٹرز ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایک وینٹی لیٹر نے تو آن کرنے کے 5 منٹ بعد ہی کام کرنا چھوڑ دیا تھا جس سے ان وینٹی لیٹرز کا معیار ظاہر ہوتا ہے، اس معاملے پر حکومت پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔خیال رہے کہ خراب وینٹی لیٹرز کا معاملہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کورونا وائرس سے شدید متاثرہ بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں پہلے ہی وینٹی لیٹرز کی شدید کمی ہے۔