ملتان: شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہم نے بھارت کے عزائم کو جاننے کے باوجود دفاعی اخراجات کی مد میں اضافہ نہیں کیا، تاکہ لوگوں پر زیادہ بوجھ نہ پڑے۔
بجٹ کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ساتویں نیشنل فنانس ایوارڈ نے وفاقی حکومت کے ہاتھ باندھ دیے تھے کیونکہ بالواسطہ اور بلاواسطہ محصولات سے حاصل ہونے والی آمدن کا 60 فیصد صوبوں کے پاس چلا جاتا ہے جب کہ وفاق کے پاس 40 فیصد رہ جاتا ہے، وفاق کو تمام ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات اسی کے اندر رہ کر کرنا ہوتے ہیں۔ حکومت نے حسب سابق سرکاری اخراجات میں کمی کے عمل کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم نے بھارت کے عزائم کو جاننے کے باوجود دفاعی اخراجات کی مد میں بھی اضافہ نہیں کیا، تاکہ لوگوں پر زیادہ بوجھ نہ پڑے، یہ بہت بڑا فیصلہ ہے، اس سلسلے میں افواج پاکستان نے معاشی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے ہمارے ساتھ بے پناہ تعاون کیا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ان علاقوں اور طبقوں پر توجہ مرکوز کی ہے جو خط غربت سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں، اس کے لیے ہم نے احساس پروگرام کے تحت پچھلے سال 178 ارب کی رقم کو اس سال 208 ارب تک بڑھادیا ہے، اگرچہ صحت اور تعلیم صوبوں کی ذمے داری بنتے ہیں لیکن ہم نے ان شعبوں میں بھی بہتری لانے کے لیے اس بجٹ میں خطیر رقم مختص کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ لوگوں پر بوجھ کم سے کم ڈالا جائے، پیسے کا ضیاع روکا جائے، معیشت کو دوبارہ بحال کیا جائے، بے روزگاری کو ایک حد سے زیادہ نہ بڑھنے دیا جائے، ان مشکل حالات میں انتہائی مناسب، حوصلہ افزا اور پرامید بجٹ دینے پر میں وزیر خزانہ اور ان کی پوری معاشی ٹیم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔