وسیم اکرم پلس کا وقت آگیا جناب۔
اب بزدار بنیں گے سیاسی اکھاڑے کے سردار۔ کھیل کا پانسہ پلٹنے کو ہے۔ سارے پتے وزیراعلی کے ہاتھ میں ہیں اور اپوزیشن ارکان ان کی سمت دوڑے چلے آرہے ہیں۔
پنجاب میں اپوزیشن رہنما عثمان بزدار سے ملنے کیا پہنچے، ن لیگ اور پی پی کی قیادت میں کھلبلی مچ گئی۔
پی پی پی کا تو یوں بھی پنجاب میں حال پتلا تھا، ایک عرصے سے پارٹی مشکلات کا شکار تھی، البتہ ن لیگ کو تگڑا تصور کیا جارہا تھا، مگر اس ملاقات نے ن لیگی صفوں میں انتشار کی بھی نشان دہی کردی۔
معاملہ کچھ یوں ہے جناب کہ آج وزیراعلیٰ پنجاب سے ن لیگ اور پی پی کے ۹ رہنما ملنے پہنچے۔ ان میں شامل تھے نشاط احمد ڈاھا، محمد ارشد، فیصل خان نیازی، غضنفر علی خان، غیاث الدین، چوہدری اشرف علی، اظہر عباس، اشرف علی انصاری، یونس انصاری اور چوہدری طاہر بشیر چیمہ۔
اس ملاقات پر اپوزیشن قیادت آگ بگولا ہوگئی۔ غصے میں ن لیگ اور پی پی پی نے ملاقات کرنے والے اپنے ارکان اسمبلی کو نوٹسز جاری کردیے۔
یہ نوٹسز دراصل اس جانب اشارہ ہیں کہ ن لیگ میں دراڑ پڑ چکی ہے، شریف برادران کی پارٹی پر گرفت کمزور ہوئی ہے۔
سیاست داں کا مستقبل اس کے ووٹرز سے وابستہ ہوتا ہے اور ووٹرز ان ہی کو منتخب کرتے ہیں، جو ان کے مسائل حل کرے، علاقے میں ترقیاتی منصوبے شروع کروائے، ان کے لیے سہولت لائے۔
اور اسی سہولت کی تلاش میں یہ ارکان عثمان بزدار سے ملنے پہنچے اوران پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کی غیر مشروط حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ اس موقع پر وزیراعلی پنجاب نے کیا کہا؟
عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ارکان اسمبلی کے جائز کام ہرصورت ہوں گے، عوامی خدمت کے سفر میں ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
اس واقعے پر اپوزیشن لیڈر پنجاب، حمزہ شہباز شدید ناراض ہیں۔ فرماتے ہیں، عوام بھوکے مر رہے ہیں اور حکومت وفاداریاں تبدیل کرا رہی ہے۔
حمزہ شہباز کی ناراضی اور عثمان بزدار کا اطمینان اصل کہانی بیان کررہا ہے۔
میچ اب وسیم اکرم پلس کے ہاتھ میں ہے۔ مخالفین کی بیٹنگ لائن مشکلات کا شکار ہے۔
تو کیا میچ کا نتیجہ آنے والا ہے؟
تھوڑا انتظار کیجیے، ہوسکتا ہے، جواب ایک یارکر کی صورت آپ تک پہنچ جائے۔