اسلام آباد: وزیراعظم کاکہنا ہے کہ پاکستان بھر میں کورونا وائرس سے متعلق ایس اوپیز پر عمل درآمد کرانے کے لیے سختی سے کام لیا جائے گا اور خلاف ورزی کی مرتکب مارکیٹوں، فیکٹریوں اور علاقوں کو بند کردیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ کورونا کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ ہوا اور جولائی میں اس میں مزید اضافہ ہوگا، جس سے بچنے کے لیے ایس او پیز پر عمل کرنا بے حد ضروری ہوگیا ہے۔ حکومت اب ایس اوپیز پر عمل درآمد کرانے کے لیے سختی سے کام لے گی۔
انہوں نے کہا کہ جن صنعتوں، مقامات یا علاقوں میں ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہوگا اسے بند کردیا جائے گا اور سخت کارروائی کی جائے گی، جس کی روزانہ کی بنیاد پر مجھے رپورٹ بھی دی جائے گی اور اس سارے عمل کی نگرانی میں خود کروں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کی مشکلات کا اندازہ ہے، آپ اللہ کے لیے کام کر رہے ہیں، اسے جہاد سمجھ کرانجام دیں۔ حکومت آئی سی یو کے لیے اسٹاف کی تیار کر رہی ہے، جس کے لیے کریش کورسز کرائے جائیں گے۔
انہوں نے کورونا وبا کے دوران حکومتی کارکردگی بتاتے ہوئے کہا کہ آغاز میں ٹیسٹنگ کی صرف 2 لیبارٹریز تھیں اور صرف 500 ٹیسٹوں کی گنجائش تھی جب کہ اب 107 لیبارٹریز ہیں اور 4 گھنٹے میں 25 ہزار ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن سخت لاک ڈاؤن کا مطالبہ بار بار کر رہی ہے تاکہ معیشت بیٹھ جائے اور ایک بار پھر وہ پوائنٹ اسکورنگ کرے۔انہوں نے اپوزیشن رہنما شہباز شریف کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ لندن سے بھاگے بھاگے آئے، ماسک پہنا اور لیپ ٹاپ سامنے لے کر بیٹھ گئے کہ میں بتاؤں گا کورونا سے کیسے لڑا جائے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ حکومت نے ہر قسم کے دباؤ کو برداشت کیا اور سخت لاک ڈاؤن کے بجائے اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا جس سے مزدور طبقے کا بھی زیادہ نقصان نہیں ہوتا اور کورونا کو بھی کنٹرول کیا جاسکے۔
اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کے اچانک اور بغیر منصوبہ بندی کے نافذ کیے گئے سخت لاک ڈاؤن کے مضر اثرات پر عالمی سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اور میری ٹیم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا بہترین فیصلہ کیا، جس پر مجھے فخر ہے۔