آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین سے متعلق نئی تحقیق سامنے آگئی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کورونا وائرس کی برطانیہ میں دریافت ہونے والی نئی قسم کے خلاف بھی بہت زیادہ مؤثر ہے، یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔
ویکسین ٹرائل کے سربراہ پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے بتایا کہ برطانیہ میں ہماری ویکسین کے ٹرائلز کے ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ویکسین پرانی قسم کی طرح بی 1.1.7 کے خلاف بھی اتنی ہی مؤثر ہے، جتنی وائرس کی پرانی قسم کے خلاف تھی۔
اس تحقیق کے نتائج کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور میں جاری کیے گئے ہیں، نتائج میں بھی ایک حالیہ تجزیے کی تفصیلات بھی شامل کیں گئیں ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسین کا ایک ڈوز کووڈ 19 کے شکار افراد میں وائرس کے جھڑنے کا دورانیہ مختصر اور وائرل لوڈ کو کم کرسکتی ہے، جس سے وائرس کے آگے پھیلاؤ میں بھی کمی آئے گی۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ جن لوگوں میں وائرس کے خلاف بیماری کے نتیجے میں یا ویکسین سے مدافعت پیدا ہوچکی ہے، ان کے جسم میں بھی وائرس موجود رہ کر آگے پھیل سکتا ہے۔
جنوبی افریقہ اور برازیل میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کی افادیت کے لیے تحقیق جاری ہے، جس میں ای 484 کے میوٹیشن موجود ہے جو برطانوی قسم میں نہیں، یہ میوٹیشن وائرس کی اسپائیک پروٹین کی ساخت پر اثرانداز ہوئی ہے اور مدافعتی ردعمل سے بچنے میں مدد ملتی ہے جو موجودہ ویکسینز سے پیدا ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے گزشتہ ماہ ویکسین کی نئی اقسام کی تیاری پر کام شروع کردیا تھا تاکہ ضرورت پڑنے پر ان کی تیاری مکمل ہو، ایسٹرا زینیکا کا کہنا ہے کہ ہمارا ماننا ہے کہ آکسفورڈ ویکسین کا تدوین شدہ ورژن نئی اقسام کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہوگا اور موسم خزاں تک تیار ہوجائے گا۔
دیگر تحقیقی رپورٹس میں دریافت ہوا تھا کہ جانسن اینڈ جانسن، موڈرنا اور نووا واکس کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسینز جنوبی افریقی قسم کے خلاف 60 فیصد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہیں، مگر یہ پرانی قسم کے مقابلے میں نئی قسم کے خلاف زیادہ مؤثر نہیں ہے۔