نیویارک: امریکی دوا ساز کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ کورونا ویکسین اکتوبر میں متعارف کر کے اس کی لاکھوں خوراکیں دنیا کے مختلف ممالک کو ہنگامی بنیادوں پر بھیج دی جائیں گی۔
بین الاقوامی میڈیا رپوٹ کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی Pfizer کے چیف ایگزیکیٹیو آفیسر نے اعلان کیا کہ کرونا ویکسین کے انسانوں پر تجربات جاری ہیں اور یہ سلسلہ ستمبر 2020 تک جاری رہے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ستمبر کے آخر تک آزمائشی تجربات کے نتائج سامنے آجائیں گے جس کے بعد ہم اکتوبر میں ویکسین ممکنہ طور پر متعارف کرادیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر تجربہ کامیاب اور محفوظ رہا تو دنیا کے مختلف ممالک میں ویکسین کی لاکھوں خوراکیں ہنگامی بنیادوں پر روانہ کرنا شروع کردی جائیں گی۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر اور چیئرمین البرٹ بورلا کہتے ہیں کہ ویکسین کا نام BNT162 ہے اور 5 مارچ سے اس کے انسانوں پر تجربات جاری ہیں۔ مسٹر بورلا کا کہنا ہے کہ کمپنی ویکسین کی چار مختلف اقسام پر کام کر رہی ہے، آئندہ ماہ یا زیادہ سے زیادہ جولائی تک معلوم ہو جائے گا کہ ویکسین کی کون سی قسم زیادہ محفوظ اور کارآمد ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں 100 سے زائد کمپنیاں کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں مصروف ہیں جن میں سے اب تک 10 ہی کلینیکل ٹرائل کے مرحلے تک پہنچ چکی ہیں۔
اس ضمن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال کے آخر تک کرونا وائرس کی ویکسین بنانا ممکن نہیں ہوگا۔
دوسری جانب ڈبلیو ایچ او کے کرونا ڈیپارٹمنٹ کے سینئر ڈاکٹرز وضاحت کرچکے ہیں کہ کرونا ویکسین کی تیاری کے بعد اس کو پانچ مراحل میں آزمایا جائے گا اور پھر ویکسین متعارف کرائی جائے گی، اس سارے کام میں ایک سال لگ سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ اگر بہت تیزی کے ساتھ کام کیا گیا تب بھی ویکیسن 2021 تک ہی متعارف کرائی جاسکے گی۔