واشنگٹن: امریکا میں سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کے پولیس کے ہاتھوں بہیمانہ قتل کے بعد جہاں پورا امریکا پرتشدد مظاہروں کی آگ میں جل رہا ہے وہیں اس کی تپش دوسرے ممالک تک بھی پہنچ رہی ہے۔
پرتشدد مظاہروں اور دکانوں کو لوٹنے کے ساتھ ان مظاہروں میں ایسے واقعات بھی پیش آرہے ہیں جن سے انسانیت پر یقین پھر سے بحال ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
واشنگٹن ڈی سی میں جب پولیس نے ایک سڑک کو بلاک کر کے مظاہرین کو محصور کردیا تو راہول نامی ایک شخص نے 80 کے قریب مظاہرین کو اپنے گھر کے اندر بلا لیا جہاں انہوں نے رات گزاری اور آرام کیا۔
واشنگٹن میں ہی ایک سیاہ فام نو عمر لڑکے پر پولیس نے گنیں تانیں تو ایک سفید فام لڑکی دونوں کے درمیان لڑکے کی ڈھال بن کر کھڑی ہوگئی۔
ںیویارک کے شہر بروکلن میں چند مظاہرین نے ایک برانڈ کے اسٹور کو لوٹنے کی کوشش کی تو مظاہرین ہی میں سے چند افراد ان کا راستہ روک کر کھڑے ہوگئے اور اسٹور کو لٹنے سے بچا لیا۔
ریاست ٹیکسس کے شہر ہیوسٹن میں پولیس چیف کو مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے بھیجا گیا لیکن وہاں پہنچ کر وہ مظاہرین کے ساتھ شامل ہوگئے اور نہایت پرجوش تقریر کرڈالی۔ تارک وطن پولیس چیف نے کہا کہ ہم تارکین وطن نے ہی اس ملک کی تعمیر کی ہے اور ہم اس ملک کو چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔
متعدد شہروں میں مظاہرین نے گا کر اور رقص کر کے جارج فلائیڈ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ جارج کے آخری الفاظ میرا دم گھٹ رہا ہے ایک انقلابی نعرے کی شکل اختیار کرچکے ہیں۔
ریاست کولوراڈو میں ہزاروں مظاہرین نے 9 منٹ تک زمین پر لیٹ کر میرا دم گھٹ رہا ہے کے نعرے لگائے، یہ اتنا ہی وقت ہے جتنا سفید فام پولیس اہلکار نے جارج کے گلے کو اپنے گھٹنے سے دبائے رکھا۔
متعدد شہروں میں پولیس والوں نے گھٹنے ٹیک کر مظاہرین کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔
نسلی تعصب کے خلاف امریکا سے بھڑکنے والی یہ چنگاری دیگر ممالک تک بھی پہنچ چکی ہے، نیوزی لینڈ، برطانیہ، نیدر لینڈز، آسٹریلیا، جرمنی اور فرانس میں بھی لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور نسلی تعصب کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا۔
جنگ زدہ ملک شام میں ایک مصور نے جارج فلائیڈ کی تصویر بنا کر اسے خراج عقیدت پیش کیا۔
دوسری جانب جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے معاملے میں برطرف تمام پولیس اہلکاروں کے خلاف نئی دفعات عائد کردی گئی ہیں۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق پولیس اہلکار ڈیرک شووین کے خلاف سیکنڈری ڈگری قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے، اسی کے ساتھ ساتھ باقی پولیس اہلکاروں پر بھی اس قتل میں مدد کرنے اور قتل کی حوصلہ افزائی کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔