دوحہ: امریکہ اور طالبان کے درمیان دو دہائیو ں پر محیط طویل جنگ کے خاتمے کے لیے امن معاہدے کا پہلا دورآج بروزِ ہفتہ دوحہ میں مکمل ہوا ۔ معاہدے کے تحت 14 ماہ میں افغانستان سے امریکی افواج کا مکمل انخلا ممکن ہوگااور طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت کسی بھی دہشت گرد تنظیم کے زیر استعمال نہیں آئے گی۔
امن معاہدے سے نہ صرف امریکا اور طالبان کے درمیان بیس سالہ جنگ کا خاتمہ ہوگا بلکہ خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہوگی۔
معاہدے کے تحت افغانستان میں مکمل جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے گا، معاہدے کو عملی شکل دینےکے لیے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مستقل قیام امن کے لیے مذاکرات ہوں گے۔
امن معاہدے پر امریکا اور طالبان کے دستخط در اصل معاہدے کے سہولت کار پاکستان کے بیانیے کی فتح ہے جس میں پاکستان پہلے ہی کہہ چکاہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔
تقریب میں50 ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہےکہ افغان امن پاکستان کے قومی مفاد میں ہے انہوں نے مزید کہا کہ امن معاہدہ افغان عوام کے لیے امید اور روشنی کی ایک کرن ہو گا۔ جبکہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ افغان عوام موقع سے فائدہ اٹھائیں، امن معاہدے سے نئے مستقبل کے مواقع مل سکتے ہیں۔