اسٹیل ملز ملازمین کو بقایا جات عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے تحت ادا کیے جائیں گے، وزارت صنعت

اسلام آباد: وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو تنخواہوں اور بقایا جات کی ادائیگی عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں کی جائے گی۔
وزارت صنعت و پیداوار نے پاکستان اسٹیل ملز کیس میں اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کو چلانے کے لیے اب تک 5 بیل آؤٹ پیکیجز دیے جاچکے، اس سلسلے میں 2008 سے اب تک 58 ارب روپے دیے گئے ہیں۔ ملز ملازمین کی ماہانہ تنخواہوں کی مد میں حکومت 33 کروڑ 50 لاکھ روپے ادا کرتی ہے اور حکومت پاکستان تنخواہوں کی مد میں اب تک 34 ارب روپے جاری کرچکی ہے، ایک ارب 26 کروڑ روپے سے زائد رقم فوت ہوجانے والے ملازمین کے اہل خانہ کو دی جاچکی ہے۔
تحریری جواب میں کہا گیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کو سوئی گیس کے بل کی مد میں 22 ارب روپے ادا کرنے ہیں اور نیشنل بینک آف پاکستان کو قرضہ بھی ابھی تک ادا نہیں کیا گیا۔
وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان اسٹیل ملز نے جون 2015 میں اپنا کمرشل آپریشن بند کیا، ایسا کرتے وقت 14 ہزار 753 ملازمین سے متعلق کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی، 2019 میں ملز ملازمین کی تعداد کم ہوکر 8 ہزار 884 تک رہ گئی ہے۔ 2018 میں ماہرین پر مشتمل کمیٹی نے ملز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کی سفارش کی، نج کاری کے لیے فنانشل ایڈوائزر کی تقرری کی جاچکی ہے، ملازمین کو تنخواہوں اور بقایا جات کی ادائیگی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کی جائے گی، پی ایس ایم انتطامیہ کی جانب سے ادائیگی کا پلان حتمی ہوگا۔