سڈنی:آسٹریلیا کے جارج انسٹیٹیوٹ برائے عالمی صحت کے محققین نے تحقیق کی ہے کہ نمک کے متبادل کے بلڈ پریشر کو کم کرنے والے اثرات سالانہ 4 لاکھ 60 ہزار قلبی امراض (سی وی ڈی)اموات کو روک سکتے ہیں ، جن میں فالج کی وجہ سے 2 لاکھ 8 ہزار اور دل کی بیماری کی وجہ سے 1 لاکھ 75 ہزار اموات شامل ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)کے اعدادوشمار کے مطابق امراض قلب سے اموات ہر سال عالمی سطح پر ہونیوالی اموات کا تقریبا 30 فیصد ہوتی ہیں۔ یہ ایک اہم عنصر ہے جس میں ہائیپر ٹینشن (ہائی بلڈ پریشر)ہوتا ہے جو نمک کی زیادہ مقدار میں غذا کھانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ہائی بلڈ پریشر اور نوول کرونا وائرس کے باعث ہونیوالی اموات کے کے زیادہ خطرہ کے مابین ابتدائی روابط بھی بھی بنائے گئے ہیں۔برطانوی میڈیکل جریدہ میں جمعرات کے روز شائع ہونیوالی ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے گھریلو نمک سے لے کر پوٹاشیم سے مالا مال نمک متبادلات کی طرف منتقلی کے ذریعہ ہر سال چین 5 لاکھ جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔مقالے کے مصنف اور جارج انسٹیٹیوٹ میں نیوٹریشن سائنسز کے پروگرام ہیڈ جیسن وو نے شِنہوا کو بتایا کہ چین میں سوڈیم کا نسبتا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جس میں سے زیادہ تر نمک کھانا پکانے کے دوران یا میز پر ڈالنے سے شامل ہوتا ہے۔وو نے کہا کہ اس مطالعے سے قبل ہمیں معلوم نہیں تھا کہ اگر آپ چین جیسے ملک ”جہاں اعلی نمک کی مقدار ، ہائی بلڈ پریشر اور سی وی ڈی کی اعلی شرحوں کا مسئلہ خاص طور پر نمایاں ہے” میں اس قسم کی مداخلت کو بڑے پیمانے پر نافذ کرنا چاہتے ہیں تو ممکنہ فوائد کیا ہوں گے ۔سی وی ڈی سے متعلق اموات کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیم کے خاکوں سے یہ بھی دکھایا گیا کہ نمک کے متبادل ہر سال لگ بھگ 7 لاکھ 43 ہزار غیر مہلک سی وی ڈی واقعات کو روک سکتے ہیں ، جن میں سے 3 لاکھ 65 ہزار اسٹروک اور 1 لاکھ 47 ہزار دل کا دورہ پڑنے اور دائمی گردوں کی بیماری (سی کے ڈی)کی شرح میں ہر سال تقریبا 1 لاکھ 20 ہزار کمی بھی شامل ہے۔