دُنیا کے عظیم پہلوان گاما کی آج 60 ویں برسی ہے۔ 23 مئی 1960 کو لاہور میں آپ کا انتقال ہوا۔ آپ کا اصل نام غلام محمد بخش تھا، آپ 22 مئی 1878 کو امرتسر برطانوی ہند میں ایک مسلمان کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق ایسے خاندان سے ہے جس میں بڑے بڑے پہلوانوں نے جنم لیا، آپ کے بڑے بھائی امام بخش بھی جانے مانے پہلوان تھے، مگر جو شہرت عظیم گاما کے حصّے میں آئی، کوئی دوسرا اُس تک نہ پہنچ سکا۔ آپ اپنے طویل ترین کیریئر میں ناقابلِ شکست رہے جو قریباً 52 برسوں پر محط ہے۔ کرۂ ارض پر کوئی ایسا پہلوان پیدا نہ ہوسکا جو گاما کو زیر کرسکے۔
آپ 1910 میں ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن بنے۔ ان مقابلوں میں آپ نے دُنیا بھر کے معروف پہلوانوں کو باآسانی زیر کیا۔ اپنے کیریئر میں آپ نے زبسکو، فرینک گوچ، بنجمن رولر، رحیم بخش سلطانی والا، موریس ڈیراز، جان لیم، جیس پیٹرسن، بلرام ہیرا سنگھ یادیو وغیرہ کو شکست سے دوچار کیا۔ بڑے بڑے پہلوان آپ سے مقابلہ کرتے ہوئے گھبراتے تھے۔ تقسیمِ ہند کے بعد گاما لاہور پاکستان آگئے، جہاں فسادات کی فضا تھی اور بلوئوں کا خطرہ تھا، اس دوران گاما پہلوان ہندو خاندانوں کی حفاظت کے لیے محلے کے باہر کھڑے ہوجاتے تاکہ کوئی ان پر حملہ نہ کرسکے۔
جب تک وہاں سے تمام ہندو خاندان بھارت منتقل نہ ہوگئے، اُنہوں نے یہ ذمے داری نبھائی۔ ایک بار آپ مارکیٹ کچھ خریدنے گئے۔ پھل والے نے کسی بات پر آپ کے وزن کرنے والا باٹ دے مارا، جس سے آپ کے سر سے خون بہہ نکلا۔ آپ نے اُسے کچھ نہ کہا اور چل دیے۔ لوگوں نے کہا، قوت رکھنے کے باوجود آپ نے اُس سے بدلہ کیوں نہیں لیا، اس پر آپ کا کہنا تھا کہ کمزوروں پر ہاتھ اُٹھانا میری شان کے خلاف ہے۔ اس لحاظ سے آپ حقیقی پہلوان تھے۔ اُس زمانے میں کوئی ٹکر کا مدمقابل نہ ہونے پر آپ 1952 میں ریٹائر ہوئے، بعض کا کہنا ہے کہ 1955 تک ریٹائر ہوئے۔ بہرحال اس کے بعد آپ نے اپنے بھتیجے بھولو پہلوان کی تربیت کی۔