کراچی: ڈاکٹروں کی پریس کانفرنس پر پی پی پی وزرا نے وفاقی حکومت کی تنقید اور الزامات کو رد کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی وزرا سید ناصر حسین شاہ، سعید غنی اور امتیاز احمد شیخ نے اپنے بیانات میں کہا کہ ڈاکٹرز کے موقف کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ مختلف سیاسی پارٹیوں اور دیگر افراد کہہ رہے کہ ڈاکٹرز پریس کانفرنس سندھ حکومت کے ایما پر کر رہے ہیں، یہ درست نہیں، ہمیں مجبور کر دیا جاتا ہے کہ منفی باتوں کا جواب دیں۔
اس سے پہلے وزیراعلی سندھ نے کہا تھا کہ جو اموات ہوئی تھیں، ان کی تحقیقات کرائی جائیں، سندھ حکومت نے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کردیا ہے، ہمیں اپنے کاروباری دوستوں کی پریشانیوں کا ادراک ہے، سندھ حکومت نے سندھ بورڈ آف ریونیو اور محکمہ ایکسائز کے تحت ان کے ٹیکسز بھی معاف کئے ہیں، تاجر برادری سے بات چیت میں کوئی ڈیڈلاک نہیں، امید ہے، تاجر بھی ایسے اقدام نہیں کریں گے، جس سے حالات خراب ہوں۔
سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وفاق اور صوبے ایک پیچ پر چلیں، لیکن وفاقی حکومت کے کچھ وزرا الزام تراشیاں کرتے ہیں، نہ چاہتے ہوئے بھی انہیں جواب دینا پڑتا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کو سراہا جانا مخالفین سے ہضم نہیں ہورہا آج سندھ سولڈ ویسٹ کے تحت چائنا سے ملنے والی کچھ ٹیسٹ کٹس، ماسک اور پی پی ای کٹس ایس آئی یوٹی کے سپرد کی ہے، جو ایک معتبر ادارہ ہے۔ اس وقت بھی ایس آئی یوٹی میں کورونا متاثرین کا علاج کیا جارہا ہے۔ ہم ایس او پیز بنا رہے ہیں۔ کاروباری دوستوں کی پریشانیوں کا ادراک ہے، وفاقی حکومت سے بھی کہا ہے کہ وہ ان تاجروں کے قرضوں کو معاف یا ان کو ری شیڈول کرے۔ ہم نے تاجروں کو یقین دہانی کرائی کہ ہم ان کے کاروبار کو کھولنے کے لئے سنجیدہ ہیں، لیکن کچھ ایسے اشیوز ہیں، جنھیں حل کرنا ضروری ہے۔ گزشتہ روز جو کچھ ہوا، اس کا ہمیں افسوس ہے۔ کاروباری اور تاجروں کو مختلف سنگلز دے کر مشتعل کیا جاتا ہے اور بعد ازاں ان واقعات پر سیاست کی جاتی ہے۔
میڈیا سے گزارش ہے کہ صرف سندھ نہیں، پورے ملک میں جو کچھ ہورہا ہے، وہ بھی دکھائیں، پشاور کی صورت حال بھی دکھائی جائے، انہوں نے کہا کہ عوام علمائے کرام کی بات مانتے ہیں، اس لئے میری ان سے درخواست ہے کہ وہ اپنے حالیہ اعلانات پر دوبارہ نظرثانی کریں۔
وزیر تعلیم سعید غنی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ڈاکٹرز نے اپنی پریس کانفرنس میں حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کے سامنے جو صورحال رکھی، وہ بہت تشویش ناک تھی، مگر کہا گیا کہ یہ سندھ حکومت کی ایماء پر کررہے ہیں الزام لگایا گیا کہ وہ سیاست کررہے ہیں، یہ افسوس ناک عمل ہے، انہوں نے کہا کہ صوبائی وزراء نے تاجر برادری کی مشاورت سے سفارشات تیار کیں، وزیر اعلی سندھ اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے بات کررہے ہیں، تاجر برادری سے بات چیت میں کوئی ڈیڈلاک نہیں ہے، ہماری کمیٹی نے اپنا کام کرکے رپورٹ وزیر اعلی کو سندھ کو دے دی ہے، نیشنل کوآڈینیشن کمیٹی کی مٹینگ میں فیصلہ ہونا تھا، بدقسمتی سے کچھ افراد نے شاید کسی کی ایما پر تاجر برادری کا بنا بنایا کام کو خراب کرنے کی کوشش کی، حکومتی رٹ کو چیلنج کیا، کچھ ہوا، جو نہیں ہونا چاہیے تھا، حکومت سندھ کی نظر پر پہلی ترجیح شہریوں کی زندگی اور صحت ہے، ہم اس کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کررہے ہیں، ہمارے وہ دوست جنہوں نے جذباتی تقاریر اور پریس کانفرنس کی ہماری ان سے گزارش ہوگی کہ حکومت سندھ کا ساتھ دیں۔
سعید غنی نے کہا کہ گورنر صاحب نے دعوت میں شرکت کی، جب کہ اس طرح کی تقاریب پر پابندی ہے، توقع ہے کہ گوررنر آئندہ احتیاط کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نماز جمعہ کے حوالے سے صدر پاکستان کی زیر صدارت علماء کرام کے اجلاس میں جو فیصلے ہوئے تھے اس پر ہم قائم ہیں، لیکن گذشتہ روز ڈاکٹروں کی جانب سے جس طرح کے خدشات کا اظہار کیا گیا، ہم اس حوالے سے بھی علماء کرام سے مشاورت کررہے ہیں تاکہ کوئی ایسا لائحہ عمل طے کیا جاسکے، جس سے ہم اپنی مذہبی روایات کو بھی قائم رکھ سکیں اور ڈاکٹروں کے خدشات کو بھی کم سے کم کرسکیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فیکٹریاں بھی وہی کھولی گئی ہیں، جن کے پاس ایکسپورٹ کے آرڈرز ہیں اور ان کے لئے بھی سخت ایس او پیز بنائی گئی ہیں اور یہ وفاقی کوآرڈنیشن کمیٹی کی مشاورت سے کھولی گئی ہیں، تمام فیکٹریاں اور صنعتیں نہیں کھولی گئی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تعاون کریں اور جو ایڈوائزی جاری کی گئی ہیں اس پر عمل درآمد کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں لاک ڈاؤن ہے، کرفیو نہیں ہے۔