کراچی۔ ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اوجھا کیمپس میں مریضوں سے بھاری فیس لینے کا انکشاف ہوا ہے اور بھاری رقم جمع نہ کرانے کی صورت میں کرونا وائرس ٹیسٹ سے بھی انکار کردیا ہے جبکہ ڈائو یونیورسٹی اوجھا کیمپس کو سندھ حکومت کے محکمہ صحت کرونا وائرس ٹیسٹ کرانے کے مد میں کروڑوں روپے فراہم کیئے ہیں اور ڈائو یونیورسٹی ہیلتھ سائنسز کو لازمی طور پر کرونا وائرس کا ٹیسٹ مفت میں کرنا ہے۔ گذشتہ شب ڈائو یونیورسٹی اوجھا کیمپس میں ایک مریضہ کو لایا گیا تھا ڈاکٹرز نے کرونا وائرس ہونے کا شک ظاہر کیا۔ ایمرجنسی میں پرچی کاٹنے کے بعد مریضہ کو کرونا وائرس کے شعبے کو روانا کیا گیا ابتدائی جانچ پڑتال اور ایکسرے کرانے کے بعد مریضہ کے ساتھ جانے والے اٹینڈنٹ کو بتایا گیا کہ مریضہ کو ابھی داخل کیا جائے گا صبح ٹیسٹ کرایا جائے گا لیکن اس سے قبل فیس جمع کرائیں۔ جب کہا گیا کہ یہاں تو کرونا وائرس کا ٹیسٹ فری ہوتا ہے۔ بتایا گیا کہ مریض کو داخل کرنے کی 80 ہزار روپے فیس جمع کرائیں کیونکہ مریضہ کو کرونا وائرس ہے۔ تقریباً ایک گھنٹہ بھٹکنے کے بعد مریضہ کو داخل کرنے اور ٹیسٹ کرانے سے انکار کردیا گیا اور رات بارہ بجے کے بعد مریضہ کو واپس اس کے گھر بھیج دیا گیا کوئی علاج نہیں کیا گیا۔ حالانکہ ٹیسٹ کیئے بغیر یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ مریض کرونا متاثر ہے یا نہیں۔ ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ایک سرکاری ادارہ ہے اوجھا کیمپس میں دیگر قسم کے مریضوں سے بھی بھاری فیسیں لینے کی شکایات عام ہیں۔ چند روز قبل بھی ایک خاتون مریضہ کو داخل کرنے سے قبل غریب خاندان سے چالیس ہزار روپے کا مطالبہ کیا گیا تھا مذکورہ مریضہ کو تشویش ناک حالت میں بعد ازاں ورثا نے سول اسپتال کراچی منتقل کیا تھا۔ ڈائو یونیورسٹی ہیلتھ سائنسز اوجھا کیمپس کو مکمل کمرشیل ادارے کی طرح چلایا جا رہا ہے اسپتال کی اتنظامیہ کہتی ہے کہ یہ پالیسی ہے۔ جس طرح آغا خان اسپتال میں کسی بھی مریض کے علاج سے قبل ایڈوانس رقم جمع کرائی جاتی ہے یہ ہی صورتحال ڈائو یونیورسٹی اوجھا کیمپس کی ہے۔ تمام تر صورتحال پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کو واٹس ایپ کے ذریعے آگاہ کردیا گیا ہے۔ جبکہ ڈائو کے پبلک رلیون افسر کا فون بند جا رہا تھا۔ سرکاری نمبرز پر فون کرنے سے یہ جواب ملا کہ متعلقہ افراد موجود نہیں ہیں۔