پوری قوم کو کورونا کا مقابلہ کرنا ہوگا ، وسط مئی سے مشکل وقت شروع ہوگا، وزیراعظم

اسلام آباد: مئی کے وسط سے ہمارا مشکل وقت شروع ہوگا۔ تین چار فیصد مریض جنہیں صحت کے دیگر مسائل ہیں، ان کے لیے دشواری ہوسکتی ہے۔ اگلے ہفتے تک ملک میں کورونا وائرس کے 15 ہزار کیسز ہوسکتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے لیے جاری ملکی تاریخ کی سب سے بڑی ’’احساس ٹیلی تھون‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ وبائی امراض کے ماہرین سارے ڈیٹا کا جائزہ لیتے ہیں ،انہوں نے اندازہ لگایا تھا کہ اپریل کے آخر تک 50 ہزار کیسز ہوسکتے ہیں لیکن اللہ کا شکر کہ ابھی تک کیس اس تیزی سے نہیں پھیلے۔
ان کا کہنا تھا کہ 15 مئی تک ہمیں مریض سنبھالنے میں مشکل نہیں ہوگی اور اس کے بعد اگر مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا تو مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اس لیے ہمیں ہر ممکن احتیاط کرنا ہوگی۔اس کے ساتھ ہماری استعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔ صدر ٹرمپ نے بھی فون پر بات کرتے ہوئے پاکستان کو وینٹی لیٹرز دینے کی پیشکش کی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاور سیکٹر ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ہمیں موقع مل گیا ہے کہ بجلی اور گیس کے معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے ۔ بجلی اور گیس کی قیمتیں کم کردیں گے تو عوام اور صنعتوں کو اس کا فائدہ پہنچے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پوری قوم کو مل کر کورونا وائرس کا مقابلہ کرنا ہوگا اور ٹیلی تھون کا مقصد لاک ڈاؤن سے متاثر ہونے والوں کی مدد کرنا ہے۔ کورونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن کے اثرات ابھی آئیں گے۔ دنیا میں اس تیزی سے پھیلنے والا وائرس کبھی پہلے نہیں آیا۔
پاکستان کی سب سے بڑی احساس ٹیلی تھون میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے ، اگر آپ کو سمجھ آجائے کہ جب اللہ کی راہ میں دیتے ہیں تو کبھی بھی انسان خسارے میں نہیں رہتا ہمیشہ اللہ آپ کو دلی سکون دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امیری کا انسان کے بینک بیلنس سے کوئی تعلق نہیں، جو انسان یہ سمجھ جاتا ہے کہ خوشی اللہ کی طرف سے آتی ہے اور اس وقت آتی ہے جب آپ اللہ کی راہ میں خرچ کریں گے۔
کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے لیے پاکستان کی سب سے بڑی ٹیلی تھون جاری ہے جس میں وزیر اعظم عمران خان بھی شریک ہیں اور کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے لیے فنڈ اکٹھا کر رہے ہیں۔ اس ٹیلی تھون میں دنیا بھر سے لوگ اپنے عطیات وزیراعظم عمران خان کے قائم کردہ فنڈ میں جمع کروائیں گے۔ ان عطیات کے ذریعے حکومت لاکھوں ضرورت مند افراد تک راشن کی فراہمی یقینی بنانے کی کوشش کرے گی۔