آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے ہر وقت مایوسی کا شکار رہنے والے افراد کو بُری خبر سنادی، سائنس دانوں نے تین ہزار سے زائد لوگوں پر کی جانے والی تحقیق کے نتائج میں بتایا کہ مایوس رہنے والے لوگ جلدی مرجاتے ہیں۔دوسری طرف خوشگوار زندگی کے حامل افراد پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا ان کی عمر زیادہ نہیں ہوتی بکہ اوسط سوچ کے حامل لوگوں کے برابر ہی ہوتی ہے۔رپورٹ کے مطابق کیو آئی ایم آر برگوفر میڈیکل ریسرچ انسٹیوٹ برسبین کے سائنسدانوں کی اس تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ ہمہ وقت مایوسی کی باتیں کرتے اور شکوے شکایت کرتے ہیں انہیں دل کی بیماریوں سمیت دیگر عارضے لاحق ہوتے ہیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ امید پرست اور اوسط سوچ رکھنے والے افراد سے دو سال جلد ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر جان وائٹ فیلڈ کے مطابق ہماری تحقیق میں یہ ثابت ہوا ہے کہ ناامیدی اور امید پرستی ایک دوسرے کی براہ راست ضد نہیں ہیں۔ قنوطیت ہماری مجموعی صحت پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ امید پرستی کے کوئی منفی یا مثبت اثرات مرتب نہیں ہوتے۔