شکر بڑے نقصان سے بچ گئے، کچھ لوگ کورونا زیادہ نہ پھیلنے پر مایوس ہیں،وزیراعظم

اسلام آباد: کچھ لوگ مایوس ہیں کہ ملک میں کورونا زیادہ نہیں پھیلا۔یہ بات وزیراعظم عمران خان نے کورونا صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے تبدیلی آئی ہے، اس سے جو صورت حال ہے اس کی پہلے مثال نہیں ملتی، ایسے حالات کا سامنا کررہے ہیں جو پہلے نہ تھے۔ پاکستان میں کورونا وائرس سے حالات بدل رہے ہیں،پہلے اندازہ تھا کہ 25 اپریل تک 50 ہزار مریض ہوں گے لیکن اللہ کا شکر بڑے نقصان سے بچ گئے ، اس ماہ ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہوگی تمام تیاری مکمل ہے، ہمارے اسپتالوں میں سہولتیں موجود ہیں، مئی تک ہم کورونا سے لڑنے کے لیے مزید تیاری کرلیں گے، اندازہ ہے کہ 15 سے 20 مئی تک کیس بڑھیں گے اور اسپتالوں پر دباؤ بڑھے گا۔
عمران خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرتے وقت ہمارے ذہن میں سب سے پہلے غریب لوگ تھے، لاک ڈاوَن سے غریب اور مزدور طبقہ متاثر ہونے کا خدشہ تھا، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ آہستہ آہستہ اس میں نرمی کریں گے کیونکہ ڈر ہے کہ لوگ بھوک سے سڑکوں پر آگئے تو لاک ڈاؤن کا فائدہ نہیں ہوگا۔ سب سے بڑا مسئلہ ہمارے ملک میں مزدور رجسٹرڈ نہیں ۔ حکومت نے لوگوں کو بیروز گاری اور بھوک سے بچانے کے لیے تعمیراتی شعبہ کھولا۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں پر سختی سے گریز کیا جائے، پاکستان میں طبقاتی نظام ہے طاقتور بچ جاتے ہیں، گندم اسمگل اور مصنوعی مہنگا ئی کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، آرڈیننس کے ذریعے اسمگلرز کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔
کورونا کے حوالے سے افواہوں پر وزیراعظم نے کہا کہ کچھ ایسےلوگ ہیں جو مایوس ہیں کہ کورونا زیادہ نہیں پھیلا، درخواست کرتا ہوں کہ کورونا پر سیاست نہ کی جائے، 2 روز پہلے سنا کہ کراچی میں کورونا سے زیادہ اموات ہورہی ہیں، بغیر تصدیق کہا گیا کہ حکومت کورونا سے ہلاکتوں کو چھپا رہی ہے، کیا ہم کورونا کیسز چھپائیں گے تو کورونا ختم ہوجائے گا؟
اس موقع پر وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس سے لوگوں کے روزگار پر اثر پڑا ہے، ہمیں بیماری سے بچنا ہے ساتھ روز گار کو بھی بچانا ہے، کوشش ہے ایسا نظام لایا جائے، جس سے لوگوں کا روزگار بھی محفوظ ہو، تمام فیصلے اتفاق رائے سے کیے جارہے ہیں۔