شوگر کے مریض کو عام طور پر اپنی بیماری کا اُس وقت پتہ چلتا ہے جب بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔اسکی تشخیص اگر پہلے نہ کرلی جائے تو کئی پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں۔ درجہ ذیل میں شوگر (ذیابیطس) سے متعلق چند حقائق سامنے لائے جارہے جنہیں ہر شخص اگر ذہن نشیں کرلے تو وہ اس شوگر جیسے خطرناک مرض پر قابو پاسکتا ہے۔
حقیقت 1: دنیا بھر میں تقریبا 4220 لاکھ افراد شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں۔
پچھلے 30 سالوں سے ذیابیطس کا پھیلاؤ مستقل طور پر بڑھتا جارہا ہے، جو زیادہ تر موٹاپے کا شکار افراد میں پایا جاتا ہے بالخصوص ترقی پذیر یا متوسط آمدنی والے ممالک میں سوگر کے مریضوں کی تعداد زیادہ ہے۔
حقیقت 2: ذیابیطس دنیا میں موت کی سب سے اولین وجوہات میں سے ایک ہے.
سن 2012 میں دنیا بھر میں 15 لاکھ افراد ذیابیطس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ اسی سال 20 لاکھ سے زائد افراد خون میں گلوکوز کی زیادتی کی وجہ سے ہلاک ہوئے کیونکہ خون میں گلوکوز کی شرح بڑھتے ہی جس کی وجہ سے دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
حقیقت 3: ذیابیطس کی 2 بڑی قسمیں ہیں۔
ٹائپ 1 ذیابیطس میں جسم میں
انسولین کی کمی ہوجاتی ہے جسکی وجہ سے خون میں شوگر لیول بڑھ جاتا ہے۔ انسولین کا
کام شوگر کو ایک مخصوص سطح تک رکھنا ہوتا ہے۔
ٹائپ 2 ذیابیطس میں انسانی جسم میں انسولین تیار تو ہورہی ہوتی ہے لیکن غیر موثر
ہوجاتی ہے غیر موثر استعمال کے نتیجے میں ہوتا ہے۔ اگرچہ ٹائپ 2 ذیابیطس ممکنہ طور
پر قابل علاج ہے لیکن ٹائب 1 ذیابیطس کی وجوہات سمجھ میں نہیں آسکی ہیں اور اس کا
علاج ابھی تک سامنے نہیں آسکا ہے۔
حقیقت 4: ذیابیطس کی ایک تیسری قسم حمل ذیابیطس ہے۔
حمل کے دوران ذیابیطس میں ماں کو ہائپرگلائیسیمیا ہوجاتا ہے یعنی خون میں گلوکوز کی مقدار زیادہ ہوجاتی ہے۔ماں اور بچے دونوں کو مستقبل میں ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا خطرہ بڑھجاتا ہے۔
حقیقت 5: ٹائپ 2 ذیابیطس ٹائپ 1 ذیابیطس سے زیادہ عام ہے۔
دنیا بھر میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے کیسز ٹائپ 1 کے مقابلے میں زیادہ ہیں کیونکہ یہ موٹاپے کے شکار افراد میں زیادہ پایا جاتا ہے لیکن مختلف آبادیوں میں اسکی نوعیت مختلف ہوسکتی ہے جبکہ بچوں میں بھی ٹائپ 2 ذیابیطس کے کیسز ماضی کے مقابلے میں بڑھ گئے ہیں۔
حقیقت 6: ذیابیطس کے شکار افراد کو اگر اپنے مرض کا اول وقتوں میں پتہ چل جائے تو وہ بہتر، آسان اور موثر حکمت عملی اپناتے ہوئے صحتمند زندگی گزار سکتے ہیں۔
ذیابیطس کے مرض میں مبتلا افراد کو صحتمند زندگی گزارنے کیلئے مندجہ ذیل باتوں کو ذہن میں رکھنا ہوگا۔ غذا، جسمانی ورزش، اگر ضروری ہو تو، ادویات کے امتزاج کے ذریعے خون میں گلوکوز کو کنٹرول کرنا، قلبی خطرہ اور دیگر پیچیدگیوں کو کم کرنے کے لئے بلڈ پریشر اور لپڈس کا کنٹرول اور آنکھوں ، گردوں اور پھیپڑوں سے متعلقہ باقاعدہ اسکریننگ تاکہ ابتدائی علاج موثر اور آسان ہو۔
حقیقت 7: ابتدائی وقت میں مرض کا
پتہ نہ لگنے پر کیا نتائج ہوسکتے ہیں۔؟
اگر کسی شخص میں شوگر کی اول وقت میں تشخیص نہیں کی گئی تو وہ جب تک بغیر تشخیص
شدہ ذیابیطس کے ساتھ جیتا ہے، اس کے اندر کئی امراض و پیچیدگیاں جنم لینے لگتی
ہیں۔ ایسے افراد کو خون میں گلوکوز کی پیمائش کرنے کو معمول بنانا چاہئیے۔
حقیقت 8: ذیابیطس سے زیادہ تر اموات غریب اور ترقی پذیر ممالک میں ہوتی ہیں۔
ایسے ممالک میں عام طور پر طبی علمے و ماہرین یا ڈاکٹرز کو مریض میں ابتدائی ذیابیطس کو جاننے کیلئے بنیادی ٹکنالوجی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ جبکہ ضروری ادویات (بشمول انسولین) اور دیگر ٹیکنالوجیز تک رسائی محدود ہے۔
حقیقت 9: ذیابیطس اندھے پن ، قطع عضو اور گردے کی خرابی کی ایک اہم وجہ ہے۔
ہر قسم کی ذیابیطس جسم کے بہت سے حصوں میں پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے اور اُس میں اضافہ کر سکتی ہے۔ ممکنہ پیچیدگیوں میں دل کا دورہ ، فالج ، گردے کی خرابی ، ٹانگوں کی خرابی، بینائی کا خاتمہ اور اعصابی نقصان شامل ہیں۔
حقیقت 10: ٹائپ 2 ذیابیطس سے بچا جاسکتا ہے
معتدل مگر روزانہ 30 منٹ کی جسمانی ورزش اور صحت مند غذا ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو تیزی سے کم کرسکتی ہے۔