کراچی: سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کوئی سمجھ رہا ہے کہ کورونا پاکستان میں دنیا سے کم ہے تو غلط ہے بلکہ اس کے کئی کیسز رپورٹ نہیں ہورہے۔
سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمارے پاس ٹیسٹنگ کٹس آگئی ہیں، تاہم ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھائیں گے، 500 ٹیسٹ کررہے ہیں تو 50 مریض سامنے آرہے ہیں، صوبے میں اموات کی شرح 2.4 فیصد ہے جب کہ 560 افراد صحت یاب ہوگئے ہیں تاہم اگر کوئی سمجھ رہا ہے کورونا پاکستان میں دنیا سے کم ہے تو غلط ہے، ایسا لگ رہا ہے کورونا کیسز رپورٹ نہیں ہورہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں اموات کی شرح 2.4 ہوگئی ہے، جو بہت تشویش ناک ہے، کورونا کے بعض مریضوں کی اسپتال پہنچنے کے 24 گھنٹے میں موت واقع ہوگئی، بعض مریض ایسے بھی آئے کہ انہیں اسپتال مردہ حالت میں پہنچایا گیا، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے پھیپھڑے متاثر ہوئے، اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کورونا کے ہی کیسز ہیں، 15 کیسز ایسے ہیں جن کی ہم نے تدفین کورونا کے مریضوں کی طرح کروائی جب کہ کچھ ایسی اموات بھی ہیں جو رپورٹ نہیں ہورہیں، 100 کے قریب اموات ایسی ہیں جن پر کورونا کا شبہ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کوئی تو وجہ ہے کہ وفاقی حکومت نے 14دن لاک ڈاؤن بڑھایا ہے، لاک ڈاؤن کھولنے نہیں اسے مزید سخت کرنے کی بات ہوئی ہے لہذا اگلے 14 دن لاک ڈاؤن مزید سخت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صبح 8 سے شام 5 بجے تک لاک ڈاؤن کی پالیسی برقرار رہے گی جب کہ ہم نے پلمبر، درزی اور ہیئر ڈریسرز کو دکانیں کھولنے سے منع کردیا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں سمجھ نہیں آرہی کنسٹرکشن انڈسٹری کھولنے کی کیا ضرورت ہے، کوئی کنسٹرکشن سائٹ کھلی نہیں ہونی چاہیے، بلڈر کو پہلے انتظامیہ سے اجازت لینا ہوگی، کوئی ریسٹورنٹ کھولے گا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی تاہم ہوم ڈلیوری پر ایس او پیز کو فالو کرنا ہوگا۔