عمران خان اپنی 22 سالہ طویل سیاسی جدوجہد کے بعد برسراقتدار آئے۔ اُن کی حکومت کو تقریباً 19 ماہ ہوچکے ہیں۔ اس دوران ان پر بے پناہ تنقید کی گئی، طنز کے نشتر برسائے گئے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس حوالے سے شاید ہی کوئی موقع ضائع کیا ہو۔ غرض الزام اور بہتان تراشی میں ہر حد عبور کی گئی۔
موجودہ حکومت اور اس کے ذمے داران ان سب باتوں پر کان دھرنے کے بجائے عوامی بہتری کے لیے اقدامات میں تندہی سے جُتے رہے۔ حکومت کی جانب سے ابتدا میں عوام کو صبر کے ساتھ کٹھن وقت گزارنے کی تلقین کی گئی تھی، اقتدار کے شروع کے مہینے اور سال اُن کے لیے مشکل قرار دیے گئے۔ البتہ اس کے ساتھ اُمید افزا امور اور عوامی و ملکی خوش حالی کے دعوے بھی نتھی تھے، جو اب یعنی 2020 میں حقیقت کا روپ دھارتے دکھائی دے رہے ہیں۔ حالات و واقعات خوش گوار رُخ اختیار کررہے ہیں۔ ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ قوم کا کٹھن وقت رُخصت ہونے کو ہے اور ثمرات اُن کے در پر دستک دے رہے ہیں۔
رواں ماہ کا آغاز ہی اچھی خبروں سے ہوا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ خوش کُن اطلاعات میڈیا کی زینت بن رہی ہیں۔ مارچ کے آغاز میں ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاصے عرصے بعد معقول کمی کی گئی اور اگلے ماہ بھی اس ضمن میں کمی کا امکان کافی روشن دکھائی دیتا ہے۔ جنوبی پنجاب کے حوالے سے بھی خوش گوار اطلاعات سامنے آئیں، اس معاملے پر گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت انتہائی اہم اجلاس ہوا، جس میں وزیراعلیٰ پنجاب، صوبائی وزراء بھی شریک ہوئے، چیف سیکریٹری، آئی جی، جنوبی پنجاب کے وزرا بھی اجلاس میں موجود تھے، وزیراعظم نے پی ٹی آئی منشور کے مطابق سب سے رائے لی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے عوام کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں، جنوبی پنجاب کے وعدے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے موثر قدم اُٹھایا گیا ہے، جنوبی پنجاب کو صوبے کی شکل دینے کے لیے اسمبلی میں بل پیش کیا جائے گا، آئندہ بجٹ میں 35 فیصد فنڈز جنوبی پنجاب کے لیے مختص کریں گے۔ اسے انقلابی قدم ٹھہرایا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ جنوبی پنجاب کے عوام برسہا برس سے محرومیوں کا شکار اور سابق حکمرانوں کے جھوٹے وعدوں کے جھانسوں میں آتے رہے ہیں۔ اب یقیناً جلد تحریک انصاف حکومت اُن کے دُکھوں کا مداوا کرنے میں سرخرو ہوگی۔
جنوبی پنجاب کے حوالے سے حکومتی فیصلے کے اگلے روز وزیراعظم عمران خان نے 20 ہزار گھروں کے 7 منصوبوں کا سنگِ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ یہ صرف شروعات ہے، کوئی بھی کام کرنا ہو، اُس کا پہلا قدم اُٹھانا مشکل ہوتا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اپنے وعدوں کو بھولے نہیں ہیں، اُنہیں قوم سے کیا گیا ہر وعدہ یاد ہے اور وہ انہیں جلد ایفا کرنے کے لیے کوششوں میں مگن ہیں۔ اُمید کی جاسکتی ہے کہ اگلے وقتوں میں مزید حکومتی وعدے پورے ہوں گے اور عوامی خوش حالی کا خواب جلد شرمندہ تعبیر ہوگا۔عمران خان کی یہ کامیابیاں اپوزیشن کے لیے شدید مایوسی کا باعث ہیں، جن کی توجہ فقط حکومت پر تنقید پر مرکوز رہیں۔