آئچی: جاپانی محققین نے کرونا وائرس کے ان مریضوں سے متعلق نیا انکشاف کر دیا ہے جن میں وائرس کی تصدیق کے بعد بھی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جاپان کے صوبے آئچی کے شہر ٹویوک میں قائم فوجیتا یونی ورسٹی (Fujita Health University) کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ کو وِڈ 19 کے تصدیق شدہ مریضوں میں اگر ابتدا میں علامات ظاہر نہ ہوں تو بعد میں بھی اس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔
محققین نے ریسرچ کے بعد کہا کہ Asymptomatic کرونا مریض (یعنی جن میں علامات ظاہر نہ ہوں) عموماً 9 دنوں میں صحت یاب ہو جاتے ہیں، اور ان کی اکثریت میں علامات آخر تک ظاہر نہیں ہوتیں۔
اس تحقیق کے لیے ٹوکیو کے قریب سمندر میں قرنطینہ کیے گئے بحری جہاز ڈائمنڈ پرنسز کے 128 مریضوں کا مطالعہ کیا گیا، ان میں سے 90 مریض وہ تھے جن میں پی سی آر (polymerase chain reaction) ٹیسٹ کے ذریعے کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، لیکن ان میں انفیکشن کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں، جمعے کو نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شایع ہونے والی اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ صرف 11 مریضوں کو بعد میں علامات ظاہر ہوئیں۔
فوجیتا یونی ورسٹی میں انفیکشس ڈیزیز کے شعبے کے پروفیسر یوہائی ڈوئی کے مطابق اس تحقیق میں بغیر علامات والے کرونا مریضوں کی اکثریت آخر تک (یعنی جسم سے انفیکشن ختم ہونے تک) بغیر علامات ہی رہی۔ مطالعے کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ تقریباً پچاس فی صد کرونا مریضوں کا وائرس 9 دنوں میں ختم ہو گیا، جب کہ 15 دن بعد 90 فی صد مریضوں سے وائرس ختم ہو گیا تھا۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ بیش تر مریضوں کی 5 دن میں صحت یابی کا امکان نہ ہونے کے برابر تھا۔
یوہائی ڈوئی نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ جس ماحول میں کرونا وائرس آسانی سے منتقل ہو سکتا ہو، اس میں بغیر علامات والے افراد کی تعداد علامات والے افراد کے ساتھ برابر ہو سکتی ہے۔ محققین کی اس ٹیم نے امید ظاہر کی کہ اس مطالعے کے نتائج کرونا کے ٹیسٹ کے سلسلے میں مددگار ہوں گے۔ ڈوئی کا کہنا تھا کہ کرونا مثبت آنے کے بعد مریضوں میں بار بار پی سی آر ٹیسٹ، وہ بھی تشخیص کے فوراً بعد بے معنی ہے، کیوں کہ نتائج وہی رہیں گے اور اس سے وسائل کا درست استعمال متاثر ہوگا۔
اس تحقیق کے نتائج کے بعد جاپانی وزارت صحت نے کو وِڈ 19 کے زیر علاج مریضوں کے لیے اپنی گائیڈ لائنز پر نظرثانی کی اور اب یہ ہدایت کی گئی ہے کہ ایسے مریض جن کے 6 دنوں کے دوران ٹیسٹ 2 بار نیگیٹو آئے ہوں، انھیں ڈسچارج کر دیا جائے۔
ڈوئی کا کہنا تھا 6 دن بعد ٹیسٹ میں وائرس کے اجزا ظاہر ہو سکتے ہیں، تاہم یہ امکان ہے کہ بغیر علامات والے مریضوں میں وائرس 8 سے 10 دنوں کے بعد ختم ہو جائے گا۔ پروفیسر ڈوئی نے وضاحت کی کہ ہم اس نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں کہ بغیر علامات والے مریضوں کو تشخیص کے 10 دنوں کے بعد بغیر ٹیسٹ کے جانے دیا جا سکتا ہے۔ اسی تحقیق کے پیش نظر نئی گائیڈ لائنز میں کرونا وائرس کا قرنطینہ دورانیہ 14 سے 10 دن کر دیا گیا ہے۔
جاپانی محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بغیر علامات والے مریضوں کی کتنی تعداد وائرس کو آگے منتقل کر سکتی ہے، یہ ابھی معلوم نہیں کیا جا سکا ہے، تاہم یہ یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان کے لیے دنیا بھر کے طبی ماہرین کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، ادارے کی عہدے دار اور وبائی امراض کی ماہر ماریہ وان نے کہا تھا کہ بغیر علامات والے کو وِڈ 19 کے مریض بہت کم اس وائرس کو آگے پھیلاتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ کچھ ڈیٹا سیٹس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بغیر علامات والے مریضوں کے وائرس پھیلانے کی شرح 40 فی صد تک ہوسکتی ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بعض افراد بہت متعدی ہوتے ہیں، اور علامات ظاہر ہونے سے قبل ہی وہ دوسروں تک وائرس تیزی سے پھیلا دیتے ہیں۔ یہ باعثِ تشویش ہے کیوں کہ جب تک انھیں علامات ظاہر ہوتی ہیں وہ کئی لوگوں کو متاثر کر چکے ہوتے ہیں۔