جب ۲۰۱۰ میں این ایف سی ایوارڈ کا اعلان کیا گیا اور اسے آئین کا حصہ بنایا گیا تو ایسا محسوس ہوا کہ یہ بڑا خوش آئند اقدام ہے، صوبوں کو اس سے اس کا حق ملے گا اور صوبوں میں محرومیوں کا جو احساس ہے وہ بھی کم ہو جائے گا۔ لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا ویسے ویسے اس بات کا اندازہ ہوتا گیا کہ وفاق اپنے حصے میں سے ایک کثیر رقم صوبوں کو دے دیتا ہے تو اُس کے اپنے پاس ملک چلانے کے لیے فنڈز کی کمی ہوجاتی ہے۔ بات صرف یہاں تک محدود نہیں ہے صوبوں کو فنڈز تو مل جاتے ہیں لیکن صوبائی حکومت ان فنڈز کو منصفانہ طریقے سے خرچ کرنے میں ناکام ثابت ہورہی ہے۔
وفاقی حکومت آج بھی ایسے بہت سے کام کر رہی ہے جو صوبائی حکومت کے کرنے کے ہیں اور جن کے لیے انہیں این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے فنڈز بھی جاری کیا جاتا ہے۔ وفاقی حکومت صحت، تعلیم، منشیات کے خاتمے، ڈیمز، ماحولیات، عوامی پراجیکٹز، ٹرانسپورٹ، روزگار اور ایسے کئی عوامی منصوبوں پر کام کر رہی ہے جو صوبائی حکومت کے کرنے کے ہیں۔
ان تمام منصوبوں پر کام کرنے کے لیے خطیر رقم کی ضرورت ہے، جبکہ ان سب منصوبوں کے لیے صوبائی حکومتوں کو فنڈز جاری کیے جاتے ہیں لیکن وہ فنڈز پوری طرح سے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ نہیں ہو پاتے۔ ملک کی معاشی صورتِ حال ویسے بھی کمزور ہے اور ان حالات میں اگر عوام کی دی ہوئی رقم اُن ہی پر منصفانہ طریقے سے خرچ نہ کی جائے تو یہ بہت بڑی زیادتی ہوگی۔ ملک کی ترقی اور عوام کی بھلائی کے لیے یہ ضروری ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے فنڈز کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے۔
۱۔ پہلا حصہ صوبوں کا۔
۲۔ دوسرا حصہ بلدیاتی حکومتوں کا۔
۳۔ تیسرا حصہ وفاق کے لیے اُن کاموں کے لیے جو وہ صوبوں میں کر رہے ہے ۔
اس طرح سے فنڈز کو بہتر طریقے سے خرچ بھی کیا جا سکتا ہے اور اس کی مانیٹرنگ بھی کی جا سکتی ہے۔ رقم کہاں اور کس منصوبے پر خرچ کی گئی ان سب کا ریکارڈ آسانی سے مرتب کیا جا سکتا ہے۔ عوام کی بہتری کے لیے اب ضروری ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کی شکل تبدیل کی جائے اور اسے صرف صوبوں تک محدود نہ رکھا جائے۔
بلدیاتی ادارے اکثر فنڈز کے نہ ہونے کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں اور صوبے انہیں ان کا جائز حق بھی فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہو رہے ہیں۔ اس قانون سازی کے بعد وفاق، صوبے اور بلدیات تینوں تک فنڈز کی تقسیم آسان ہو جائے گی اور عوامی سطح پر کام کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ اسمبلی میں بل پاس کیا جائے اور این ایف سی ایوارڈ بل میں ترمیم کرکے فنڈز کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔