ٹورنٹو: جو لوگ باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں اگر وہ اس میں کچھ منٹ کے یوگا کو بھی شامل کرلیں تو اس سے ناصرف بہت سے جسمانی امراض سے محفوظ رہ سکتے بلکہ اس سے قلب توانا رہتا اور دل کی بیماریوں کا خطرہ دور ہوسکتا ہے۔
کینیڈا میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یوگا سے بلڈ پریشر کم ہوتا ہے، آرام کی حالت میں قلبی دھڑکن بہتر ہوتی ہے اور اگلے دس برس تک دل پر مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ تاہم شرط یہ ہے کہ اس کی عادت اپناکر ایک عرصے تک اس پر عمل کیا جائے۔
لاول یونیورسٹی میں واقع کوبیک ہارٹ اینڈ لنگ انسٹی ٹیوٹ نے ڈاکٹر پال پائرییئر اور ان کے ساتھیوں نے اس پر تحقیق کی ہے۔ انہوں ںے یوگا کی اقسام، پوزیشن، اجزا، دورانیے اور ان کی شدت پر تحقیق کرکے بتایا ہے کہ یوگا ورزشوں کی شمولیت سے دل کے دورے اور بیماریوں کے خطرات کم کیے جاسکتے ہیں۔
اس ضمن میں 60 افراد بھرتی کیے گئے جو سب بلڈ پریشر کے مریض تھے اور میٹابولک سنڈروم کے شکار تھے۔ ان میں موٹاپا بھی لاحق تھا اور ذیابیطس کے قریب پہنچ چکے تھے۔ ہرفرد کو تین ماہ تک ورزشی تربیت کے پروگرام سے گزارا گیا۔
لیکن اس مطالعے کے شرکا کو دو گروہوں میں بانٹا گیا تھا۔ ایک گروہ کو یا تو اسٹرکچرڈ (باقاعدہ) یوگا کرایا گیا یا انہیں بدن میں کھنچاؤ کی مشقیں کرائی گئیں۔ اس کے بعد 30 منٹ کی (ایئروبک)ورزشیں کرائی گئیں، جو ہفتے میں پانچ روز پر محیط تھیں۔ اس دوران ٹیم نے تمام افراد کے بلڈپریشر،جسمانی، سی ری ایکٹوو پروٹین، گلوکوز اور چکنائیوں (لائپڈز) کو نوٹ کیا گیا۔
اس کے بعد مروجہ اسکیل کی بنا پر تمام شرکا میں دل کے دورے کی پیش گوئی کرنے والے پیمانے آزمائے گئے اور دل کی دیگر بیماریوں کا خدشہ بھی نوٹ کیا گیا۔
اب ان میں سے جن افراد نے یوگا ورزشیں کی تھیں، ان میں دل کے دورے کے خطرے بننے والے تمام عوامل دیگر کے مقابلے میں کم تھے۔ اسی بنا پر ماہرین نے کہا ہے کہ ورزش کے ساتھ پٹھوں اور بدن کو کھینچنے والی ورزشیں ضرور کی جائیں جو یوگا ہی کی ایک صورت ہے۔