فان تسئلونی بالنساءِ فاننی
بصیر بادواءِ النساءِ طبیب
اذا شاب راس المر اَو قُلَّ مالہ
فلئیس لہ من ودِّھنَّ نصیب
اگر عورتوں کے بارے میری رائے معلوم کرنا چاہتے ہو تو یقین کرو میں عورتوں کی بیماریوں کو بہت اچھی طرح سے جانتا ہوں اور ان کی نفسیات کا ماہر ہوں۔ جب مرد بوڑھا ہوجاتا ہے یا اس کی مالی حالت کمزور ہو جاتی ہے تو عورتیں ایسے مرد کو نہیں چاہتیں۔ (علقمہ بن عبدہ تمیمی)
عورت کی نفسیات کو سمجھنا بلاشبہہ ایک معمہ ہے، جسے ہر کوئی حل نہیں کر سکتا۔ دنوں کے حساب سے ان کے رویوں اور نفسیات میں مدوجزر کی کیفیات ہوتی ہیں، جن کے بارے حتمی کچھ نہیں کہا جاسکتا، مگر عورتوں میں کچھ کمزوریاں واقعتاً ایسی ہوتی ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
یہاں مجھے یاد آ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر معراج سے واپس آئے تو آپ نے فرمایا تھا، "میں نے جہنم میں عورتوں کی کثرت دیکھی، کیونکہ ان میں ناشکری بہت پائی جاتی ہے۔ ذرا سی بات پر خدا سے شکوہ کرنے لگتی ہیں۔ عشق و محبت، الفت اور چاہت کے دعوے ایک طرف مگر جب تک انھیں روشن مستقبل کا یقین نہ ہوجائے وہ کوئی خطرہ مول نہیں لیتیں۔ مگر ایک مرد کا ظرف ہوتا ہے کہ سب کچھ تیاگ کر اسے وفاؤں کا یقین دلاتا پھرتا ہے۔ اس وجہ سے اسے کتنی صعوبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کس قدر لڑنا پڑتا ہے صرف وہی جانتا ہے۔ جواباً اسے تسلی بھی نہیں ملتی بلکہ جب تک وہ خود کو مضبوط نہ کر لے اس سے کنارہ کشی اختیار کی جاتی ہے۔ پھر جب زندگی میں وہ عزت، شہرت اور دولت کما تا ہے ، پھر محبت کا ناٹک رچایا جاتا ہے۔
علم حیاتیات میں ایک تھیوری پڑھائی جاتی ہے جسے انتخاب زوج تھیوری کہا جاتا ہے۔ اس کی تفصیل اب کچھ بھائی کی زبانی سنیے۔ آپ برسات کے موسم میں کسی جنگل کی سیر کو نکلتے ہیں۔ بادل چھائے ہوئے ہیں موسم خوب سہانا ہو رہا ہے۔ ہر طرف سبزے کی فراونی ہے۔ آپ ایک مور کو دیکھتے ہیں جو ترنگ میں آ کر اپنے پنکھ پھیلاتا ہے، ناچتا ہے اور کسی تالاب کے کنارے دھیمی اڑان بھرتا ہے۔ آپ کی خوشی دیدنی ہوتی ہے, لیکن آپ یہ نہیں جانتے کہ وہ یہ سب کچھ اپنی اپسراؤں کی نظرِ التفات کے لئے کرتے ہیں۔
اسی طرح ایک عام انسان زندگی میں مور کی طرح ناچتا ہے۔ عزت ، دولت اور شہرت کماتا ہے کس لئے اپنی اپسرا کی نظرِ التفات کے لئے، مگر یہی اپسرائیں جب مالی حالت کمزور ہوجائے تو دلاسہ دینے کی بجائے گلے شکوے پر اتر آتی ہیں۔
1Mubeen Hutaam