نیویارک: ڈرائیونگ بہت زیادہ توجہ چاہتی ہے جس میں فون سننا، ڈسپلے پر فلم دیکھنا یا کھانا پینا توجہ کو انتشار کی جانب لے جاتا ہے لیکن اس ضمن میں لوگ ہیڈ فون اور ایئرفون لگاکر ڈرائیونگ کو بے ضرر سمجھتے ہیں۔ اب ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ عمل بھی بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
امریکی کمپنی فورڈ نے یورپ میں ایک طویل مطالعہ کیا ہے جس کے نتائج یوٹیوب پر پوسٹ کیے گئے ہیں۔ اس ضمن میں ایک ایپلی کیشن بنائی گئی تھی جسے آٹھ ڈائمینشن یا ایٹ ڈی کا نام دیا گیا تھا۔ کنٹرول شدہ حالات میں یہ ایپ آپ کی سماعت سے ایک ایسا منظر قائم کرتی ہے کہ گویا آپ حقیقی طور پر ہر طرف آوازوں میں گھرے ہوئے ہیں۔
فورڈ کمپنی نے اس کے لیے مجازی حقیقت (ورچوئل رئیلٹی) ماحول میں شرکا کوایٹ ڈی ہیڈفون پہناکر ایک سڑک پر لایا گیا۔ اب یہاں شرکا سے سڑک کی آوازوں کے بارے میں پوچھا گیا۔ ان میں عقب سے آتی ہوئی ایمبولینس کی آوازیں بھی شامل تھیں۔
فورڈ کمپنی نے پورے یورپ سے 2 ہزار خواتین و حضرات کو اس مطالعے میں شامل کیا تھا۔ معلوم ہوا کہ جو لوگ ہیڈفون پر میوزک سن رہے تھے انہوں نے سڑک کی آوازوں کو سننے اور ردِعمل ظاہر کرنے میں 4.2 سیکنڈ کی تاخیر کی۔ اگرچہ یہ بہت زیادہ دیر نہیں ہے لیکن تیز رفتاری میں یہ ردِعمل کسی حادثے کی وجہ بن سکتا ہے اور وقت کے یہ چند لمحات ڈرائیور یا راہ گیر کے درمیان زندگی اور موت کا فیصلہ بھی کرسکتے ہیں۔
اس تجربے سے لوگوں نے اس خطرے کو محسوس کرتے ہوئے اپنا مثبت ردِعمل دیا۔ یعنی 44 فیصد لوگوں نے کہا کہ اب وہ سواری چلاتے ہوئے ہیڈفون نہیں پہنیں گے۔ اس طرح یہ محفوظ روڈ اور لوگوں کو جان بچانے کا ایک نہایت اہم طریقہ بھی ہے۔
فورڈ نے کہا کہ وہ اس ایپ کو دنیا بھر کے لیے جاری کردیں گے تاکہ دیگر افراد بھی اسے آزما کر ہیڈفون کے خطرات سے آگاہ ہوسکیں۔ ماہرین کے مطابق جب ہم کانوں سے ہیڈفون لگائے گانا سن رہے ہوتے ہیں تو ہمیں اپنے محلِ وقوع کا احساس کم کم ہوتا ہے۔ اس طرح وہ روڈ پر ٹریفک آوازوں پر تاخیری ردِعمل دیتے ہیں جو عام حالات میں محفوظ سفر کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔