لندن: برطانوی تحقیق میں ہزاروں افراد کے مطالعے کے بعد کہا گیا کہ کئی کیمیائی عوامل سے گزاری گئی غذاؤں سے ناصرف معدے کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا، بلکہ ان میں قبل ازوقت موت کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔
برٹش میڈیکل جرنل میں کہا گیا کہ خشک کیے گئے، مصنوعی اجزا اور کیمیکل ملائے گئے کھانوں اور غذاؤں کو طویل عرصے تک کھانے سے امراضِ قلب، ذیابیطس، بلڈ پریشر اور سب سے بڑھ کر اب معدے کے سرطان کا خدشہ بڑھ جاتا ہے اور یوں زندگی کا دورانیہ مختصر ہوجاتا ہے۔
ان کھانوں میں چپس، فاسٹ فوڈ، آئس کریم، پیک شدہ گوشت، پیکنگ میں بند سوپ، پیک شدہ کباب، نگٹس، فرائز اور مٹھائیاں وغیرہ شامل ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ دکانوں میں ان کی تازگی بڑھانے کے لیے طرح طرح کی اشیا ملائی جاتی ہیں اور کئی مراحل سے گزارا جاتا ہے۔ دوسری جانب زائد نمک، بھرپور مٹھاس اور چکنائیاں بھی شامل کی جاتی ہیں۔
ماہرین نے دنیا بھر کے لوگوں سے کہا کہ وہ ان غذاؤں سے منہ موڑلیں اور کم پروسیسنگ والی تازہ غذاؤں کا انتخاب کرکے اپنی صحت بہتر بنائیں۔ اس ضمن میں انہوں نے سخت قانون سازی پر بھی زور دیا ہے۔
پہلے مرحلے میں امریکا سے ڈیٹا لیا گیا جس میں 46341 خواتین اور 15904 مرد شامل ہیں۔ ان تمام افراد کو ہر چار سال بعد ایک سوال نامہ حل کرواکے ان سے کھانے کی عادات اور امراض کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ یہ سروے 24 سے 28 برس تک جاری رہا تھا۔ اس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے جو بہت پریشان کن بھی تھے۔
یعنی الٹرا پروسیس غذا کھانے والے مردوں میں معدے اور آنتوں کے کینسر کا خطرہ 29 فیصد زیادہ دیکھا گیا ہے، لیکن خواتین میں اس کا رجحان بہت کم تھا۔
دوسری تحقیق میں اٹلی کے 22800 افراد شامل تھے جن کی اوسط عمر 55 برس تھی۔ ان میں 48 فیصد تعداد خواتین کی تھی۔ اس میں بطورِ خاص کینسر اور دل کے امراض کو دیکھا گیا۔
معلوم ہوا کہ جن افراد میں مصنوعی طریقے سے محفوظ شدہ غذائیں کھانے کا رجحان تھا ان میں امراضِ قلب کا خطرہ 32 فیصد سے زائد اور کم عمری میں موت کا خطرہ 19 فیصد زائد تھا۔
اس طرح دونوں انداز سے ہی الٹرا پروسیس غذا کے شدید نقصانات سامنے آئے ہیں۔