تھر میں روھیڑو درخت پر سرخ پھولوں کی بہار جب چھاتی ہے تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے خوبصورتی نے صحرائے تھر کو گلے لگالیا ہو۔ ان پھولوں کی ترو تازگی و سرخی چاندنی راتوں اور شام ڈھلے صحرائی ٹیلوں کو ایک نیا روپ بخش دیتی ہے۔
جانوروں اور پرندوں کے لیے یہ کسی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ہوتا۔
تھرپارکر میں پائے جانے والے نایاب درخت روھیڑو کی بڑی اچھی لکڑی ہوتی ہے۔ اس کی پیداوار پر خصوصی توجہ دی جائے تو یہ ملکی معیشت میں اپنا بھرپور حصہ ڈالتا ہے۔ اس کی لکڑی سے دروازے، دریاں، چارپائیاں، بیڈ، الماریاں بنائے جاتے ہیں۔
طبی نقطہ نظر سے بھی اس درخت کی بڑی اہمیت ہے۔ دُنیا بھر میں بہت سے امراض کی ادویہ اسی درخت سے تخلیق کی جاتی ہیں۔
اس باعث اس درخت کی دُنیا بھر میں بڑی ڈیمانڈ ہے۔ کراچی، سکھر، حیدرآباد میں اس کی لکڑی کو منگایا جاتا اور وہاں اس سے سامان تیار کیا جاتا ہے۔ اس کی مانگ کے باعث اس درخت کا بڑے پیمانے پر قتل عام جاری ہے، جس سے روھیڑو معدومیت کے خطرے سے دوچار نظر آتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ اس کی پیداوار کم ہوتی چلی جارہی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ اس درخت کو معدومیت سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ حکومت سندھ اور متعلقہ حکام کو اس جانب خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔