کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں سندھ کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ ہائوس میں ہوا ، اجلاس میں چیف سیکریٹری ،صوبائی وزراء ، ایڈوائزر ، اسپیشل اسسٹنٹ، چیئرپرسن پی اینڈ ڈی اور متعلقہ سیکریٹریز نےشرکت کی ، وزیراعلیٰ سندھ نے تمام کابینہ اراکین خاص طورپر نئے وزراء ، ایڈوئزر اور اسپیشل اسسٹنٹ کو مبارکباد دی، وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ کو ترقیاتی کاموں کے حوالے سے بریف کیا،
22-2021 کا ترقیاتی بجٹ 329.02 بلین ہے ، اس میں 222.50 بلین صوبائی اے ڈی پی ، 30 بلین ڈسٹرکٹ اے ڈی پی، 71.16 بلین فارین فنڈنگ پروجیکٹ اور 5.36 وفاقی پی ایس ڈی پی شامل ہیں ،نئے سال میں1646 جاری منصوبوں کے لیے 138.384 بلین رکھے گئے ہیں ،138.384 بلین میں سے 38.706 بلین نئے سال کے شروع میں جاری کیے،38.706 بلین میں 2 مہینوں (جولائی ۔ اگست ) 8.173 بلین روپے خرچ ہوچکے ہیں، ان فنڈز کی یوٹیلائزیشن کی وجہ بروقت فنڈز کی ریلیز ہے ،وزیراعلیٰ سندھ نے تمام وزراء کو ہدایت کی کہ اُن پر بڑی اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنے ڈپارٹمنٹ کے ترقیاتی کاموں کوبروقت مکمل کروائیں، تمام ترقیاتی کاموں کی رفتار اور افادیت کو چیک کرتے رہیں ،کابینہ نے پبلک فنانشل مینجمنٹ ریفارم اسٹریٹیجی پر غورو خوض کیا اور منظوری دی ۔اس کے مین فیچرس میں ٹرانسپیرینسی ، پی پی پی پروجیکٹس کی ایکزیکیوشن ، مانیٹرنگ اور ایویلیوایشن شامل ہیں، اجلاس میں ریویزن آف ایلی جیبلیٹی فار ریکروٹمنٹ انڈر ڈیزیز کوٹہ پربات چیت کی گئی ،کہا گیا کہ ڈیزیز کوٹہ 2ستمبر 2002 سے قابل عمل ہوگی،جو سرکاری ملازمین ستمبر 2002 سے پہلے انتقال کر گئے وہ ڈیزیز کوٹہ میں شامل نہیں ہوں گے،اگر انتقال کرنے والے ملازم کا بچہ چھوٹا یا کم عمر ہے تو اُن کو 2 سال کے اندر متعلقہ ادارے کو آگاہ کرنا ہوگا، بچہ جیسے ہی 18 سال کی عمر کا ہوجائے تو 3 مہینوں کے اندر کوٹہ سسٹم کے تحت درخواست جمع کرانا ہوگا، جو ملازمین غیر شادی شدہ ہیں تو اُس کے بہن یا بھائی ڈیزیز کوٹہ کا مستحق ہوں گے، وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری فنانس کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا طریقہ بنایا جائے جس میں انتقال کرنے والے ملازمین کی تنخواہ ریٹائرمنٹ کی عمر تک جاری رہے ،امتیاز شیخ ، جام خان شورو اور مرتضیٰ وہاب پر مشتمل کمیٹی قائم کردی گئی ،یہ کمیٹی ایسے مالی پیکیج تجویز کرے گی جس سے انتقال کرنے والے ملازمین کو فوری مالی مدد مہیا کی جاسکے گی ، کمیٹی ایک جامع پیکیج تجویز کرے گی، اس موقع پر کابینہ نے ڈیزیز کوٹہ کی منظوری دے دی، اجلاس میں سندھ میں زراعت کی ترقی کے حوالے سے کابینہ میں غور و خوض کیا گیا ، منظور وسان نے بتایا کہ سندھ میں غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ کمپنیوں کی بھرمار ہے ، سندھ میں وفاقی حکومت کے صرف 6 سیڈ سرٹیفکیشن افسران کام کررہے ہیں ، محکمہ زراعت سندھ نے اپنا سیڈ ایکٹ بنانے کی تجویز دی، وزیراعلیٰ سندھ نے اس پر کمیٹی قائم کردی، کمیٹی میں منظور وسان ، جام خان شارو ، اسماعیل راہو شامل اور ایڈوائزر لاء شامل ہیں۔،کمیٹی سیڈ کارپوریشن ایکٹ کا جائزہ لے گی۔
کابینہ نے ایس آر بی ایکٹ میں کچھ ترامیم کی منظوری دے دی، کابینہ نے سروسز آف رینٹنگ آف مشینری ، ساز و سامان، آلات پر ایس ایس ٹی 5 فیصد سے بڑھا کر 13 فیصد کردی، سندھ کابینہ نے لیبر ڈپارٹمنٹ کے رولز آف بزنس شیڈول I اور II میں ترامیم کی منظوری دے دی، ترامیم کے ذریعے جو فنکشنز اسٹیویٹا کو دیئے گئے ہیں وہ نکال دیئے،نئے فنکشنز شامل کیے گئے ہیں ۔