بلال ظفر سولنگی
سندھ اور ملک کی ترقی اور خوش حالی کے لیے بڑا قدم اُٹھالیا گیا۔ سندھ حکومت نے صوبے میں کارپوریٹ فارمنگ کے لیے 52713ایکڑ اراضی اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل(ایس آئی ایف سی) کے حوالے کردی ہے۔ 75برس سے غیر استعمال شدہ اس نمکیات سے متاثرہ اراضی کو جدید کاشت کاری کی تکنیک سے سرسبز کھیتوں میں تبدیل کیا جائے گا۔
اس وقت پنجاب میں 1.74 ملین ہیکٹر، سندھ میں 1.45ملین، بلوچستان میں 4.87 ملین اور کے پی کے میں 1.08 ملین ہیکٹر اراضی غیرآباد ہے، جس کو کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے قابل کاشت بناکر ملک کا زرعی مستقبل محفوظ کیا جاسکتا ہے۔
افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ملک میں اس وقت قریباً 10-5ملین افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں، اگر صورت حال یہی رہی تو اگلے پانچ برسوں میں آبادی کا 60 فیصد حصہ غذائی عدم تحفظ کا شکار ہوسکتا ہے۔ اس کا ازالہ کسی حد تک کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے کیا جاسکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کو اپناتے ہوئے زرعی منصوبہ بندی کی جائے، دو نمبر بیجوں اور جعلی کیڑے مار، جراثیم کش ادویہ کو مارکیٹوں میں آنے سے روکا جائے۔ زراعت کے فروغ کے لیے زرعی تحقیق اور کاشت کاروں کو زیادہ سبسڈی دینے کے لیے وفاقی اور صوبائی میزانیوں میں زیادہ رقوم مختص کی جائیں۔
دیکھا جائے تو پاکستان زرعی ملک ہے، اس کے باوجود ہمیں اکثر اوقات گندم، دالوں اور آئل سیڈیز وغیرہ کو بیرون ممالک سے درآمد کرنا پڑتا ہے۔ معیشت کی خراب صورت حال کے باعث ملک اور عوام خوراک کی درآمد کے ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے۔ ہمارے ملک میں بیش بہا اراضی بنجر پڑی ہے، یہ کچھ محنت کے بعد قابل کاشت اور سودمند بنائی جاسکتی ہے۔ سندھ میں 52 ہزار ایکڑ اراضی ایس آئی ایف سی کی سرپرستی میں دی گئی ہے۔ یہ وہ اراضی ہے جو پچھلے 76 سال سے ناقابل استعمال ہے اور اس کو اب تک بروئے کار نہیں لایا جاسکا ہے۔ ان زمینوں پر سندھ حکومت اور صوبے کے عوام 33 فیصد منافع کے حق دار ہوں گے۔
پاک فوج اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یہ اراضی 20 سال کے لیے لیز پر دی جارہی ہے۔ یہ زمینیں سندھ اور اس کے عوام کی ہی ملکیت رہیں گی۔ اس منصوبے کا مقصد سندھ کو سرسبز و شاداب کرنا اور خوراک کی پیداوار کو بڑھانا ہے۔ خوراک کے حصول میں خود کفالت کے ساتھ بے شمار لوگوں کے روزگار کی راہیں کُھلیں گی۔ پاک فوج اور غیر ملکی فارمنگ کمپنی کے تحت جدید سائنسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے زمینوں سے متعلق شواہد اکٹھے کیے جائیں گے۔ زمینوں کی خصوصیات، ماحول، ان کے نیچے پانی، معدنیا وغیرہ اور دیگر معلومات کا پتا لگایا جائے گا، پھر ان زمینوں کو اُن کی استعداد کے مطابق سودمند بنایا اور استعمال میں لایا جائے گا۔
اس اراضی کو پاک فوج جدید کاشتکاری، زرعی تحقیق، فارمنگ وغیرہ کے لیے استعمال کرے گی۔ بنجر زمینوں کو جدید سائنسی طریقوں سے قابل کاشت بناکر کم کھاد اور ادویہ کے استعمال کے ذریعے زیادہ سے زیادہ فصلوں کی پیداوار یقینی بنائی جائے گی۔ معدنیات وغیرہ کی بازیافت بھی ہوگی۔ لائیواسٹاک اور دیگر مقاصد کے لیے بھی ان زمینوں کا استعمال کیا جائے گا۔ ملک و قوم کی خوش حالی اور زراعت کی ترقی کی جانب یہ اہم قدم ہے۔ اس عظیم منصوبے سے معیشت کی صورت حال بہتر رُخ اختیار کرے گی اور یہ ملک و صوبے کی خوش حالی کا باعث ثابت ہوگا۔ سندھ کی تقلید کرتے ہوئے دوسرے صوبوں میں بھی اراضی کو کارپوریٹ فارمنگ اور جدید کاشت کاری کے ذریعے نمکیات یا دوسرے طبعی و موسمی اثرات سے محفوظ بناکر اسے قابل کاشت بنایا جائے، تاکہ مستقبل میں غذائی بحران پر قابو پایا جاسکے۔