آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم آزادی صحافت (ورلڈ پریس فریڈم ڈے) منایا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے منظوری کے بعد سن 1993 سے قلم مزدور یہ دن باقاعدگی سے منا رہے ہیں۔
یہ دن منانے کا مقصد صحافیوں اور صحافتی اداروں کو درپیش مشکلات، مسائل اور زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق آگہی اور شعور پیدا کرنا اور ان کا سدباب کرنا ہے۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق 1992 سے 2020 تک دنیا بھر میں 13 سو 69 صحافی پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی زندگی کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔
اس دن کے انعقاد کا ایک مقصد دنیا کو ان حقائق سے آگاہ کرنا کتنی صحافی پیشہ ورانہ ذمے داریوں کے دوران اس دنیا سے چلے گئے اور کتنے پس دیوار زنداں ہیں۔
دنیا کے دیگر ممالک کے علاوہ پاکستان میں بھی صحافیوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں۔ تاریخ دیکھی جائے، تو پاکستانی صحافیوں نے بے شمار قربانیاں دے کر ریاست کے چوتھے ستون کو مضبوط کیا۔
اس طبقے نے بے روزگاری سہی، دھمکیوں اور تشدد برداشت کیا، اس کے علاوہ پابند سلاسل بھی کیا گیا، کورٹے مارے گئے۔
ان ہی دلیر صحافیوں کی قربانیوں کے نتیجے میں پاکستان میں صحافت کو کسی حد تک صحافت میسر آئی۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق صحافت پر سب سے زیادہ قدغن عائد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شمالی افریقی ملک اریٹیریا سرفہرست ہے، دیگر ممالک میں شمالی کوریا، ترکمانستان، ویت نام، ایران، بیلا روس اور کیوبا شامل ہیں۔