اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں ایک بار پھر عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں اور انتہاپسندی کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے، نفرت پھیلانے والی ویب سائٹس کے خلاف بین الاقوامی سطح پر کارروائی ہونی چاہیے، بعض بین الاقوامی رہنما اور مغربی ممالک کی قیادت اس معاملے کو نہیں سمجھ رہے، آزادی اظہار رائے کی حد وہاں تک ہے جہاں تک دوسرے انسان اس سے مجروح نہ ہوں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن انٹاریو میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور اسلاموفوبیا کے بڑھتے واقعات کے حوالے سے کینیڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (سی بی سی) کو انٹرویو میں کیا، جو اتوار کو نشر کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ لندن انٹاریو حملے میں کینیڈا میں مقیم پاکستانی خاندان کے 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جب کہ نو سالہ لڑکا شدید زخمی ہوا تھا، جنونی حملہ آور نے ان پر ٹرک چڑھادیا تھا۔
کینیڈا کی پولیس نے کہا تھا کہ پاکستانی خاندان کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ مسلمان تھے۔ یہ خاندان 2007 میں پاکستان سے کینیڈا منتقل ہوا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے اس واقعہ کی ٹویٹر پر شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی قرار دیا اور مغربی ممالک میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے ”سی بی سی” کو انٹرویو میں کہا کہ پاکستان میں اس واقعے کا بہت گہرا اثر ہوا ہے جس میں ایک پاکستانی خاندان کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ملکوں میں انتہاپسندی اور اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات اس امر کے متقاضی ہیں کہ عالمی رہنما اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور اس کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ویب سائٹس جو نفرت پھیلانے کا موجب ہیں، کے خلاف بین الاقوامی سطح پر سخت کارروائی کی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اپنے کینیڈین ہم منصب جسٹن ٹروڈو کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے اور وہ اس مسئلے کی اہمیت سے آگاہ ہیں، وہ ایسے رہنما ہیں جو آن لائن نفرت پھیلانے اور اسلاموفوبیا کے حوالے سے ادراک رکھتے ہیں لیکن دیگر عالمی رہنماؤں کو بھی اس معاملے کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اور اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض مغربی اور عالمی رہنما اس معاملے کی اہمیت کا ادراک نہیں کررہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ انتہاپسندی کے خلاف جسٹن ٹروڈو کے بیشتر خیالات سے اتفاق کرتے ہیں، لیکن کینیڈا کے بعض قوانین بھی اسلاموفوبیا کا باعث بن رہے ہیں، اس سلسلے میں انہوں نے کیبکس بل 21 (Quebec’s Bill 21) کا حوالہ دیا جس کے ذریعے سرکاری ملازمین بشمول اساتذہ و پولیس افسروں پر اپنی مذہبی علامات پہننے پر پابندی لگائی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ بھی سیکولر انتہاپسندی کی ایک شکل ہے جو مسلمانوں کے خلاف عدم برداشت کا سبب بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کی حد وہاں تک ہے جہاں تک دوسرے انسان اس سے مجروح نہ ہوں۔
عمران خان مسلسل اسلاموفوبیا کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں اور کئی عالمی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر بھی اس حوالے سے بھرپور انداز میں بات کی ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں بھی انہوں نے اس حوالے سے اظہار خیال کیا تھا اور خبردار کیا تھا کہ اسلاموفوبیا کی روک تھام کے لیے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے۔