خیر اور برکت اور رحمتوں کا مہینہ رمضان المبارک کی ابتدا ہوچکی ہے۔ لوگ اس سے خوب برکتیں سمیٹ رہے ہیں۔ عبادات و ریاضت کے حسین مناظر ہر سُو دکھائی دے رہے ہیں۔ بھلائی کی حسین مثالیں نظر آرہی ہیں۔ اس میں نیکی اور عبادت پر ثواب بے پناہ بڑھ جاتا ہے۔ رمضان المبارک وہ عظیم مہینہ ہے، جس میں قرآن اترا۔ اس کی فضیلت بے شمار ہیں۔
قرآن پاک کے نزول کی برکت سے اس ماہ مبارک کو یہ فضیلت ملی کہ اس کے لیے جنت آراستہ کی جاتی ہے، جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔ خطائیں مٹائی جاتی ہیں۔ سرکش شیطان مقید کر دیے جاتے ہیں۔ باب نار بند کردیے جاتے ہیں۔ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ رب کی منشاء سے جسے چاہے جہنم سے آزادی ملتی ہے۔ دعائیں مستجاب ہوجاتی ہیں۔ نفل و سنت کا ثواب فرضوں کے برابر اور فرضوں کا ثواب ستر گنا اور بڑھ جاتا ہے۔
رمضان المبارک کا پل پل، لمحہ لمحہ، غرض ہر ساعت ہمارے لیے انعام عظیم ہے۔ رمضان المبارک رحمتوں و برکتوں والا مہینہ ہے۔ یہ امت مسلمہ کے لیے عظیم و محترم ماہ ہے۔ قرآن حدیث سے اس مبارک ماہ کی بے حد فضیلت بیان کی گئی ہے۔
ماہ صیام کے حوالے سے بہت سی احادیث موجود ہیں۔ رمضان المبارک اور روزے کی فضیلت حدیث مبارکہ کے ان الفاظ سے بخوبی واضح ہورہی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز کا ایک دروازہ ہے اور عبادت کا دروازہ روزہ ہے۔ اسی طرح حضرت سہل بن سعد سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: جنت کے 8دروازے ہیں ان میں ایک کا نام باب الریان ہے اور اس میں سے روزے داروں کے سوا کوئی داخل نہ ہوگا۔ (بخاری و مسلم)
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: بنی آدم کے اعمال براہ کرم و بندہ نوازی بڑھائے جاتے ہیں، ایک نیکی دو گنا سے سات سو گنا تک سوائے روزے کے۔ پروردگار عالم فرماتا ہے کہ روزے کا اجرو ثواب بے انداز و بے حساب ہے کیونکہ وہ خاص میرے لیے اور میں خود اس کی جزا دوں گا۔ بندہ میرے لیے اپنی خواہشات و خوراک کو ترک کرتا ہے۔
رب العزت کے خاص کرم سے نیکیوں کا یہ موسم بہار ہمیں ایک بار پھر دیکھنا نصیب ہوا۔ رمضان المبارک میں فضل رحمت کھول دیے جاتے ہیں۔ طلب کرنے والے کے لیے کوئی در بند نہیں ہوتا۔ جس طرح موسم ربیع میں ہر طرف بہار چھا جاتی ہے ہوائیں نکھر جاتی ہیں، ٹھنڈی ہوا چل پڑتی ہے، اسی طرح مومنوں کے دل کھول دیے جاتے ہیں۔ جب رمضان المبارک کا مقدس مہینہ آتا ہے ، فضائیں معطر ہوجاتی ہیں، دل ٹھنڈے ہوجاتے ہیں، فرش سے عرش تک رحمت ہی رحمت چھا جاتی ہے۔ ہر سو نورانیت کی ایک چادر تن جاتی ہے۔ اس ماہ میں خیر و بھلائی کی نظیریں جابجا دکھائی دیتی ہیں۔
افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہاں روایت بنتی جارہی ہے کہ ہم لوگ روزہ تو رکھ لیتے ہیں مگر نہ اس کی فضیلت کا کچھ خیال ہوتا ہے اور نہ ہی اس کے مقدس ہونے کا پتا ہوتا ہے۔ محض بھوکا رہنے کا نام روزہ نہیں ہے۔ عبادات کے ساتھ دینی احکام کی پابندی ناگزیر ہے۔ نفسانی خواہشات پر قابو رکھنا ضروری ہے۔ ہمیں رکن اسلام کی مکمل اور صحیح طور پر ادائیگی کرنا چاہیے۔ روزہ درحقیقت کھانے پینے سے رکنا نہیں بلکہ خود کو ہر گناہ، لغو و بے ہودہ مشغلہ سے روکنا ہے۔
رمضان المبارک کے روزے ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہیں اس کا منکر کافر ہے۔ روزے مجنون، نابالغ پر فرض نہیں۔ شدید بیمار اور مسافر پر فی الحال ادا واجب نہیں۔
ہمیں چاہیے کہ ہم رمضان المبارک کی ایک ایک ساعت میں نیکی اور بھلائی کریں۔ عبادات کو معمول بنائیں۔ اپنے ظاہر و باطن کو پاک صاف رکھیں۔ اپنی زبان اور عمل سے صرف بھلائی کے کام کریں۔ ماہ صیام کے تقدس کا ہر طریقے سے خیال کریں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو رمضان المبارک کی برکتوں سے مستفیض فرمائے۔ (آمین)