گزشتہ دنوں نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم 18 برس بعد پاکستان پہنچی تو شائقین کرکٹ میں ان مقابلوں کے حوالے سے خاصا جوش و خروش پایا جاتا تھا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم پریکٹس کے لیے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم بھی آتی جاتی رہی۔ 17 ستمبر کو سیریز کا پہلا مقابلہ شیڈول تھا، اُس میچ سے کچھ دیر قبل ہی نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے یک طرفہ طور پر سیریز کی منسوخی اور اپنا دورۂ پاکستان ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم عمران خان نے اس پر نیوزی لینڈ کی ہم منصب جیسنڈا آرڈرن سے رابطہ بھی کیا، لیکن بہتری کی کوئی سبیل نہ ہوسکی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین رمیز راجہ بھی نیوزی لینڈ کے اس فیصلے پر خاصے مایوس اور دل برداشتہ نظر آئے اور اُنہوں نے اس معاملے کو آئی سی سی میں اُٹھانے کی بات کی۔ اپنی حشر سامانیاں بپا کرنے کے بعد 18 ستمبر کی شام نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم اپنے دیس لوٹ گئی۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے یہ اعلان پاکستان کرکٹ پر کسی خودکُش حملے سے کم نہ تھا، بلکہ 2009 میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر لاہور میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان کرکٹ پر اب تک ہونے والا سب سے بڑا حملہ قرار دیا جاسکتا ہے، جس نے مستقبل میں پاکستان میں کرکٹ مقابلوں کے انعقاد کے حوالے سے کئی خدشات کو جنم دیا تھا۔
انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیموں کو آئندہ مہینوں میں پاکستان سیریز کھیلنے کے لیے آنا تھا، اب اُن کے دوروں پر بھی خدشات کے بادل منڈلاتے نظر آرہے ہیں۔ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم پچھلے کئی روز سے پاکستان میں تھی۔ نیوزی لینڈ حکومت اور کرکٹ بورڈ کو جب سیکیورٹی خدشات تھے تو اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنا ہی نہیں چاہیے تھا۔ اگر بھیجا تھا تو خاصا وقت تھا، پہلے ہی سیکیورٹی کے حوالے سے اپنے اندیشوں سے آگاہ کردیا جاتا۔ اگر کچھ تحفظات تھے تو بتایا جاتا۔ عین مقابلے سے کچھ وقت پہلے یہ ڈرامہ رچانے کی بات ہضم نہیں ہوئی۔ اس ڈرامائی انداز سے دورہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا کہ بہت سے سوالات پیدا ہوگئے۔ سازشوں کی بو محسوس کی گئی۔
اب نیوزی لینڈ کی حکومت اور وہاں کے کرکٹ بورڈ کا اخلاقی فرض بنتا ہے کہ وہ کُھل کر اپنا موقف دُنیا کے سامنے پیش کرے، کوئی مناسب جواز سامنے لائے۔ بلاجواز اور من گھڑت مفروضے پیش نہ کیے جائیں۔ سولہ آنے سچ بولا اور دُنیا کے سامنے لایا جائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو نیوزی لینڈ کے موقف پر شکوک و شبہات ہمیشہ ظاہر ہوتے رہیں گے۔ نیوزی لینڈ کی حکومت اور کرکٹ بورڈ کو یہ بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ جب 15 مارچ 2019 کو کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ایک آسٹریلوی نژاد دہشت گرد برینڈن ٹرینٹ نے 50 سے زائد نمازیوں کو شدید فائرنگ کرکے شہید کرڈالا تھا، درجنوں زخمی ہوئے تھے اور اُس سفّاک، جنونی شرپسند نے اس کی ویڈیو بھی کسی ویڈیو گیم کی طرح بناکر سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔ اس افسوس ناک واقعے کے بعد پاکستان نے نیوزی لینڈ کا دورہ کیا تھا۔ دورے کو التوا میں ڈالنے کے حوالے سے کوئی جواز نہیں گھڑا تھا۔ افسوس نیوزی لینڈ کی جانب سے انتہائی کم ظرفی کا مظاہرہ کیا گیا۔
2009 میں سری لنکا کی ٹیم پر ہونے والے حملے کے بد اثرات پاکستان پر 2015-16 تک منڈلاتے رہے۔ وطن عزیز کے تمام میدانوں میں ویرانی کا راج نظر آتا تھا۔ اس دوران قومی ٹیم کو اپنی ہوم سیریز عرب امارات میں کھیلنی پڑیں۔ پاکستان کے شائقین بین الاقوامی کرکٹ مقابلوں کو اپنی سرزمین پر ہوتا دیکھنے کے لیے ترس گئے۔ سلام ہے افواج پاکستان کو، جس نے دہشت گردوں کے قلع قمع کے لیے راست آپریشنز کیے۔ دہشت گردی کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔ کتنے ہی دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا، کتنے ہی گرفتار کیے گئے اور لاتعداد نے یہاں سے فرار میں ہی عافیت جانی۔ ملک بھر میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے لگی۔ حکومت پاکستان اور پی سی بی نے شبانہ روز کوششیں جاری رکھیں۔ بڑی جدوجہد کے بعد زمبابوے کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا۔ مقابلوں کا پُرامن انعقاد ہوا۔ اس کے بعد ورلڈ الیون پاکستان آئی، جس میں دُنیائے کرکٹ کے بڑے بڑے اسٹارز شامل تھے، وہ بھی سیکیورٹی انتظامات سے مطمئن ہوکر، اچھی یادیں لیے یہاں سے رُخصت ہوئی۔
ویسٹ انڈیز نے پاکستان کا دورہ کیا۔ تمام تر مقابلے بہترین انداز میں منعقد ہوئے۔ کالی آندھی بہت اچھا تاثر لے کر یہاں سے رخصت ہوئی۔ پاکستان نے بڑا قدم اُٹھایا، پی ایس ایل کے فائنل کا انعقاد ہوا۔ پھر اگلی بار سیمی فائنلز اور فائنل پاکستان میں پُرامن طریقے سے منعقد کرائے گئے۔ پی ایس ایل 5، 6 کے مقابلے پاکستان میں ہوئے۔ دُنیا بھر کے کھلاڑی وطن عزیز کے میدانوں میں ایکشن میں نظر آئے۔ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا اور یہاں سے مطمئن ہوکر اپنے دیس لوٹی۔ جنوبی افریقا کی کرکٹ ٹیم نے یہاں ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز کھیلی۔ اتنے سارے مقابلے ہوئے۔ کوئی ذرا سا بھی ناخوش گوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔ سیکیورٹی کے حوالے سے ذرا سی بھی کوئی کوتاہی، شکایت سامنے نہیں آئی۔ ہمارے سیکیورٹی اداروں نے جانفشانی سے کھلاڑیوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے۔ پھر نیوزی لینڈ والوں کو ایسے کون سے سیکیورٹی خدشات نے آن گھیرا جو کہیں تھے ہی نہیں، جن کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔
پچھلے چند سال کے دوران تمام تر ٹیموں کو سربراہان مملکت ایسی سخت سیکیورٹی فراہم کی گئی۔ جب انگلینڈ اور آسٹریلیا ایسی ٹیموں کو اگلے وقتوں میں پاکستان کا دورہ کرنا تھا تو ایسی سازش گھڑی گئی، جس کے ذریعے حکومت پاکستان اور کرکٹ بورڈ کی تمام تر محنت پر پانی پھیرنے کی مذموم کوشش کی جاسکے، لیکن یہ سازش کسی طور کامیاب نہیں ہوگی۔ ظاہر اور پوشیدہ دشمنوں کو اس بار بھی منہ کی کھانی پڑے گی۔ پاکستان کرکٹ پر یہ خودکُش حملہ ان شاء اللہ ناکام ہوگا اور اگلے وقتوں میں تمام تر بڑی ٹیمیں پاکستان آنے کو ترسیں گی۔