کسی بھی ملک کی ترقی میں نوجوان نسل جو کردار ادا کرسکتی ہے، وہ کوئی اور نہیں کرسکتا۔ اس لحاظ سے یہ ہماری خوش قسمتی ہی ہے کہ وطن عزیز کی آبادی کا زیادہ تر حصّہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک کی کُل آبادی کا نصف کے قریب نوجوان ہیں۔ ان میں سے بیشتر نوجوان ملکی ترقی کی خاطر دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ اُن کی زندگیاں کڑی محنت و ریاضت سے عبارت ہیں، اُن کا مطمح نظر اقوامِ عالم میں ملک و قوم کا نام روشن کرنا ہے۔ اس ضمن میں ہمارے کئی نوجوان عالمی سطح پر ملک و ملت کے لیے وہ وہ کارہائے نمایاں سرانجام دے چکے ہیں، جن کی ستائش ناصرف پورا عالم کرتا ہے، بلکہ اُن کے کارناموں پر انگشت بدنداں بھی ہے۔
کس کس کا ذکر کیا جائے، اس مختصر سی تحریر میں سب کا تذکرہ کرنا ممکن نہیں، بے شمار نوجوان وطن عزیز کا ناصرف روشن چہرہ ہیں بلکہ وہ ہمارے لیے ہیروز کا درجہ رکھتے ہیں۔دوسری طرف دیکھا جائے تو وطن عزیز میں وسائل کی کسی طور کمی نہیں۔ یہاں کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں۔ معدنیات کے بے پناہ خزینے سرزمین پاک میں چھپے ہوئے ہیں۔ دُنیا کا بہترین نہری نظام یہاں موجود ہے۔ اس کے باوجود وطن عزیز کو لاحق مشکلات ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتی چلی جارہی ہیں۔ مصائب و مسائل کا سلسلہ طوالت اختیار کرتا جارہا ہے۔ وسائل کی لوٹ مار، ان کا بے دریغ استعمال اور بدعنوانی و دیگر اس کی اہم وجوہ ہیں۔ یہ حقیقت نہیں تو اور کیا ہے کہ ہمارا ملک اس وقت معاشی لحاظ سے انتہائی گمبھیر دور سے گزر رہا ہے۔ پاکستانی روپے کی بے قدری ہے کہ روز بروز بڑھتی ہی چلی جارہی ہے جب کہ اس کے مقابلے میں ڈالر روز بروز عروج حاصل کررہا ہے اور اُس کی بلند پروازیٔ تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ ملک عالمی اداروں کے قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے، یہاں ہر نومولود تک مقروض جنم لیتا ہے۔
اوپر سے مہنگائی جیسے عفریت نے عوام النّاس کا جینا محال کرکے رکھ دیا ہے۔ ہر شے کے دام آسمانوں پر پہنچے ہوئے ہیں۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کئی بار اضافے کیے جاچکے۔ پٹرولیم مصنوعات کے دام ہر ماہ بڑھ رہے ہیں ۔ اشیائے خورونوش کے دام لوگوں کی پہنچ سے باہر ہوچکے ہیں۔ ادویہ کی قیمتیں اتنی زیادہ ہیں کہ الامان والحفیظ۔۔۔اس کے علاوہ بھی بے پناہ مسائل ہیں، جن کا پاکستان کو سامنا ہے۔ایسی دگرگوں صورت حال میں پاکستان کو مصائب و مشکلات سے نکالنے میں اور قوم کے مستقبل کو محفوظ بنانے میں نوجوان کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں، ہمیں اپنا آج ہی بہتر نہیں کرنا بلکہ کل کے لیے بھی ابھی سے عملی اقدامات کرنے ہیں، جس میں نوجوانوں کا مرکزی کردار ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ لہٰذا نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ ملکی ترقی اور خوش حالی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے آگے بڑھیں۔ ہمارے نوجوانوں میں حب الوطنی کے جذبے کی کمی نہیں۔ ہُنرمندی اور صلاحیتوں میں کوئی اُن کا ثانی نہیں۔ بس اُنہیں اپنے لیے درست راہوں کا انتخاب کرنا ہوگا اور اس حوالے سے انتھک محنت کو اپنا شعار بنانا ہوگا تو یقیناً کامیابی اُن کے قدم چومے گی۔یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں کہ اگلے وقتوں میں وہی ملک اور اقوام اپنا وجود برقرار رکھ سکیں گے جو خصوصاً معاشی اور دفاعی لحاظ سے انتہائی مضبوط ہوں گے۔ نوجوانوں کو ملکی معیشت کو استحکام دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ یقیناً اُن کی محنتیں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ نوجوان قیادت کی ملک عزیز کو جتنی ضرورت آج ہے، اس سے قبل کبھی نہ تھی۔ نوجوان باشعور اور تعلیم یافتہ ہیں، وہ بہترین معاشی پالیسیاں مرتب کرسکتے ہیں، جن سے ملک و قوم بھرپور استفادہ کرسکتے ہیں۔
اس ضمن میں نوجوان قیادت کو اپنی صلاحیتوں کو صحیح طور پر بروئے کار لانا ہوگا، وسائل کا درست طور پر استعمال ممکن بنانا ہوگا۔ بدعنوانی، بے ضابطگی اور دیگر بُرائیوں کے قلع قمع کے لیے موثر کوششیں کرنا ہوں گی، جو یقیناً ثمرآور ثابت ہوں گی۔نوجوانوں کو مستقبل کا معمار گردانا جاتا ہے۔ ہمارے نوجوان صحیح معنوں میں ستاروں پر کمند ڈال رہے ہیں، اُن کے عزائم بلند ہیں، وہ شبانہ روز محنتوں کے ذریعے ناممکن کو ممکن بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ بس ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی سطح پر اُن کی صحیح معنوں میں سرپرستی کو یقینی بنایا جائے، کیوںکہ وسائل کی کمی ہمارے بیش بہا ٹیلنٹ کے ضیاع کی وجہ بنتی ہے۔ کتنے ہی نوجوان محض وسائل کی عدم دستیابی اور سرکاری سرپرستی نہ ہونے کے باعث گم نامی کے اندھیروں میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ کتنے ہی نوجوان مایوسی کے دبیز سایوں سے اُکتاکر گمراہی اختیار کرچکے ہیں اور منشیات اور جرائم جیسی بُرائیوں میں مبتلا ہیں۔ یوں ہمارے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو زنگ لگ رہا ہے۔ وہ تباہ و برباد ہورہے ہیں۔ اس خامی کو دُور کرنا ازحد ضروری ہے۔ یہ سنگین معاملہ ہے، حکومت کو اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، بس ضروری ہے کہ اُنہیں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے بہتر پلیٹ فارم مہیا کیا جائے اور اس ضمن میں حکومت اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ ایسا محض بیانات و دعووں کے ذریعے ہرگز نہیں ہوسکتا۔ اس کے لیے عملی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے کہ اس کے بغیر کوئی چارہ بھی نہیں۔